Assalamualaikum,
Jazak Allah khair for watching our videos,
We are dedicated to bringing you accurate and easy-to-understand translations of the Holy Quran as Allah Almighty has promised in Surah Qamar: 17.
“Indeed We have made the Quran easy to understand and remembrance,
So is there anyone who will remember?" (54:17)
We invite you to join our community of learners and seekers, as we explore the teachings of the Quran.
Feedback and support will be appreciated.
If you want to support our projects and be a part of this Sadqa-e-jarea and dawah work you are welcome to contact us.
Email: nafeesm@gmail.com
Contact number: 0092 3337700266
Join us on this spiritual journey as we explore the wisdom and guidance of the Quran together.
Sincere prays are required for us that may Allah Almighty give us the aptitude to continue this work.
Nafees Quran
3 months ago | [YT] | 370
View 3 replies
Nafees Quran
4 months ago | [YT] | 317
View 18 replies
Nafees Quran
6 months ago | [YT] | 492
View 10 replies
Nafees Quran
Assalamualaikum,
Pls Join Our WhatsApp group for Daily Quranic Aya and videos,
chat.whatsapp.com/GF1I7Y4o40I2fDr7CvzoE4
Jazak Allah khair
6 months ago | [YT] | 102
View 4 replies
Nafees Quran
6 months ago | [YT] | 3,125
View 19 replies
Nafees Quran
کیا ایمان لانے والوں کے لیے ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ اُن کے دل قرآن سن کر پگھل جائیں
( سورة الحديد 16 )
یہ ایمان والوں سے سوال ہے
کیا مومنوں کے لئے اب تک وہ وقت نہیں آیا کہ ذکر اللہ وعظ نصیحت آیات قرآنی اور احادیث نبوی سن کر ان کے دل موم ہو جائیں ؟
سنیں اور مانیں احکام بجا لائیں ممنوعات سے پرہیز کریں
ابن مسعود رضي الله عنه فرماتے ہیں
ہمارے اسلام لانے کے چار سال بعد یہ آیت نازل ہوئی اس آیت میں اللہ سبحانہ نے ہم سے شکایت کی ہم سب بہت روئے اور پھر ہم اپنے گھروں سے نکلتے تو ایک دوسرے کو عتاب کرتے اور کہتے
کیا تم نے اللہ سبحانہ کا یہ فرمان نہیں سنا
اس آیت میں بالعموم مسلمانوں کو اور بالخصوص منافقوں کو یہ تنبیہ کی جارہی ہے کہ اللہ کی یاد سے غافل رہنا ایسی بیماری ہے جس سے دل سخت ہوجاتے ہیں اور ان میں فسق و فجور داخل ہونے لگتے ہیں
لہذا تم پر لازم ہے کہ ہر دم اللہ کو یاد رکھو اسی سے تم میں تقویٰ پیدا ہوگا اور تمہارے دل نرم رہ سکتے ہیں
اس سے پچھلی آیت میں اللہ نے قیامت کے دن مومن مردوں اور عورتوں اور منافق مردوں اور عورتوں کے حال کا ذکر فرمایا ہے
حق تو یہ تھا کہ جسے سن کر تم لوگ لرز اٹھتے اور خوف زدہ ہو کر عاجزی سے اپنے ربّ کے سامنے جھک جاتے لیکن اس کے باوجود تم نے کما حقہ اثر قبول نہ کیا اور ایمان والوں کو اللہ نے متنبہ فرمایا کہ کیا ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ تعالیٰ کی یاد اور اس کی نصیحت کی وجہ سے اور اس کی طرف سے نازل ہونے والے حق کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجز ہو کر جھک جائیں ؟
ایمان والوں سے مراد وہ تمام ایمان والے ہیں جنہیں اس سے پہلے ایمان لانے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے اور لڑنے کا حکم دیا گیا ہے اور اس میں سستی اور کوتاہی پر عتاب کیا گیا ہے
مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی آیات میں اتنا عتاب سن کر اور قیامت کے دن منافقین کا انجام بد سن کر بھی کیا ایمان والوں کے لیے اللہ کے سامنے جھکنے اور اس کے احکام پر تن دہی سے عمل کرنے کا وقت نہیں آیا ؟
جب کہ ایمان کا تقاضا تو یہ ہے کہ اللہ کی آیات سن کر دل نرم ہوجائے اور اللہ کو یاد کرتے ہوئے فوراً نصیحت کا اثر قبول کرے کیونکہ ایمان والوں کی یہی شان ہوتی ہے
جیسا کہ سورة الأنفال میں فرمایا
اصل مومن تو وہ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب انہیں اس کی آیات پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے ربّ ہی پر توکل کرتے ہیں
( سورة الأنفال 2 )
اور پھر سورة الزمر میں فرمایا
اللہ نے بہترین کلام نازل کیا ہے جس کے مضامین بار بار دہرائے گئے ہیں جب اس کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں پھر ان کے جسم اور ان کے دل اللہ کے ذکر کی طرف نرم ہو جاتے ہیں یہی اللہ کی وہ ہدایت ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور جس کو وہ گمراہی میں چھوڑ دے اس کا کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہے
( سورة الزمر 23 )
اور پھر ارشاد فرمایا کہ تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جنہیں اس سے پہلے کتاب یعنی تورات اور اس کے بعد انجیل دی گئی کہ شروع میں ان کا یہ حال تھا کہ اللہ کی آیات سن کر ان کے دل نرم ہوجاتے اور وہ ڈر جاتے تھے اور اپنی خواہشات کے پیچھے چلنے کے بجائے اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل کرتے تھے
پھر جیسے جیسے انبیاء کے زمانے سے دوری ہوتی گئی وہ خواہشات اور دنیا کی لذتوں کے پیچھے پڑتے گئے اور اللہ کے احکام جاننے کے باوجود ان پر عمل چھوڑ بیٹھے جس سے ان کے دل سخت ہوگئے اور انہوں نے دانستہ اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال کرلیا شرک ، زنا ، قتل ناحق ، چوری ، سود خوری اور دوسرے گناہ عام ہوگئے
اللہ کی آیات سن کر دل نرم ہونے اور ان کے سامنے جھک جانے کے بجائے انہوں نے ان میں تحریف شروع کردی ، جس کے نتیجے میں وہ راہ راست سے بہت دور چلے گئے اور باہمی ضد اور عناد میں بہت سے فرقوں میں بٹ گئے
اب بھی ان کا یہی حال ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگ فاسق ہیں یعنی اللہ کا حکم سن کر بھی اس پر عمل نہ کرنے والے ہیں
اس لیے تم بھی یہود و نصاریٰ کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے کتاب اللہ کو بدل دیا تھوڑے تھوڑے مول پر اسے فروخت کر دیا
پس کتاب اللہ کو پس پشت ڈال کر رائے و قیاس کے پیچھے پڑھ گئے اور از خود ایجاد کردہ اقوال کو ماننے لگ گئے اور اللہ کے دین میں دوسروں کی تقلید کرنے لگے اپنے علماء اور درویشوں کی بےسند باتیں دین میں داخل کر لی
ان بداعمالیوں کی سزا میں اللہ نے ان کے دل سخت کر دیئے کتنی ہی اللہ کی باتیں کیوں نہ سناؤ ان کے دل نرم نہیں ہوتے کوئی وعظ و نصیحت ان پر اثر نہیں کرتا کوئی وعدہ وعید ان کے دل اللہ کی طرف موڑ نہیں سکتا
بلکہ ان میں کے اکثر و بیشتر فاسق اور کھلے بدکار بن گئے دل کے کھوٹے اور اعمال کے بھی کچے ہیں
جیسے کہ سورة المائدة میں فرمایا
ان کی بدعہدی کی وجہ سے ہم نے ان پر لعنت نازل کی اور ان کے دل سخت کر دیئے یہ کلمات کو اپنی جگہ سے تحریف کر دیتے ہیں اور ہماری نصیحت کو بھلا دیتے ہیں
( سورة المائدة 13 )
یعنی ان کے دل فاسد ہو گئے اللہ کی باتیں بدلنے لگ گئے نیکیاں چھوڑ دیں برائیوں میں منہمک ہوگئے
اسی لئے اب ربّ العالمین اس امت کو متنبہ کر رہا ہے ہے کہ جان رکھو کہ اللہ مردہ زمین کو زندہ کر دیتا ہے اس میں اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ سخت دلوں کے بعد بھی اللہ انہیں نرم کرنے پر قادر ہے
گمراہیوں کی تہہ میں اتر جانے کے بعد بھی اللہ راہ راست پر لاتا ہے جس طرح بارش خشک زمین کو تر کر دیتی ہے اسی طرح کتاب اللہ مردہ دلوں کو زندہ کر دیتی ہے
دلوں میں جتنا بھی اندھیرا چھا گیا ہو کتاب اللہ کی روشنی اسے منور کر دیتی ہے اور اللہ کی وحی ہی اس قفل کی کنجی ہے
اللہ تعالیٰ ہمیں دلوں کی سختی سے محفوظ فرمائیں آمین
جزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء فی الدنیا والآخرۃ
6 months ago | [YT] | 652
View 18 replies
Nafees Quran
7 months ago | [YT] | 2,070
View 20 replies
Nafees Quran
شیطان نے ان کے بارے میں اپنا گمان سچا کر دکھایا کہ یہ لوگ سب کے سب اس کے پیروی کریں گے سوائے مومنوں کی ایک جماعت کے حالانکہ شیطان کا ان پر کوئی زور نہیں تھا یہ سب کچھ اس لئے ہوا تاکہ ہم معلوم کرلیں کہ کون ان میں سے آخرت پر پختہ ایمان رکھتاہے اور کون اس بارے میں شک میں پڑا رہتا ہے اور آپ کا ربّ ہر چیز پر نگران ہے
( سورة سبأ 20 ,21 )
جب اللہ تعالیٰ نے آدم کو پیدا کرکے فرشتوں کو سجدے کا حکم دیا تو ابلیس نے سجدے سے انکار کردیا تھا
اور جب آدم و ابلیس کی آپس میں ٹھن گئی تو ابلیس آدم کو چکمہ دینے پر اور اللہ کی نافرمانی پر اکسانے میں کامیاب ہوگیا
تو اس وقت ہی اس نے یہ خیال ظاہر کردیا تھا اور اللہ تعالیٰ کو برملا کہہ دیا تھا کہ میں اولاد آدم کے اکثر حصے کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہوجاؤں گا اور بس تھوڑے ہی تیرے ایسے بندے ہوں گے جو تیرے شکرگزار بن کر رہیں گے
ابلیس کے پاس کوئی ایسی طاقت نہیں کہ وہ زبردستی لوگوں کو اللہ کی راہ سے اپنی راہ پر ڈال دے وہ صرف یہی اختیار رکھتا ہے کہ انسان کے دل میں وسوسہ ڈال سکے اس سے زیادہ وہ کچھ نہیں کرسکتا
شیطان کے انسان کو گمراہ کرنے کے سب سے زیادہ موثر تین طریقے ہیں ایک یہ کہ وہ انسان کو شرک کی نئی سے نئی راہیں بڑے خوبصورت انداز میں پیش کرتا ہے
دوسرے اسے عقیدہ آخرت کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا کردیتا ہے یا عقیدہ آخرت میں ایسے جزوی عقائد شامل کردیتا ہے کہ عقیدہ آخرت کا اصل مقصد ہی فوت ہوجائے اور عقیدہ آخرت کا صحیح مفہوم ہی وہ چیز ہے جو انسان کو سیدھی راہ پر قائم رکھ سکتا ہے
عقیدہ آخرت کے سوا کوئی دوسری چیز ایسی نہیں ہے جو اس دنیا میں انسان کو راہ راست پر قائم رکھنے کی ضامن ہو سکتی ہو اگر کوئی شخص یہ نہ مانتا ہو کہ اسے مر کر دوبارہ اٹھنا ہے اور اپنے خدا کے حضور اپنے اعمال کی جواب دہی کرنی ہے
تو وہ لازماً گمراہ و بد راہ ہوگا کیونکہ اس کے اندر سرے سے وہ احساس ذمہ داری پیدا ہی نہ ہو سکے گا جو آدمی کو راہ راست پر ثابت قدم رکھتا ہے
اسی لیے شیطان کا سب سے بڑا حربہ جس سے وہ آدمی کو اپنے پھندے میں پھانستا ہے یہ ہے کہ وہ اسے آخرت سے غافل کرتا ہے اس کے اس فریب سے جو شخص بچ نکلے وہ کبھی اس بات پر راضی نہ ہو گا کہ اپنی اصل دائمی زندگی کے مفاد کو دنیا کی اس عارضی زندگی کے مفاد پر قربان کر دے
بخلاف اس کے جو شخص شیطان کے دام میں آ کر آخرت کا منکر ہو جائے یا کم از کم اس کی طرف سے شک میں پڑ جائے اسے کوئی چیز اس بات پر آمادہ نہیں کر سکتی کہ جو نقد سودا اس دنیا میں ہو رہا ہے اس سے صرف اس لیے ہاتھ اٹھا لے کہ اس سے کسی بعد کی زندگی میں نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے
دنیا میں جو شخص بھی گمراہ ہوا ہے اسی انکار آخرت یا شک فی الآخرۃ کی وجہ سے ہوا ہے اور جس نے بھی راست روی اختیار کی ہے اس کے صحیح طرز عمل کی بنیاد ایمان بالآخرۃ ہی پر قائم ہوئی ہے
اور جو لوگ اللہ اور روز آخرت پر پختہ یقین رکھتے ہیں وہ اس کے چکمے میں نہیں آتے اور کبھی آبھی جائیں تو انہیں جلد ہی اس بات کا احساس ہوجاتا ہے اور فوراً پھر اللہ کی طرف پلٹ آتے ہیں
اس کا تیسرا وار اس کے لباس پر ہوتا ہے اور وہ لوگوں کو عریانی، بےحیائی اور فحاشی کی راہیں خوبصورت انداز میں دیکھاتا رہتا ہے
یعنی اللہ یہ بات بھی خوب جانتا ہے کہ اس نے ابلیس کو کس حد تک لوگوں کو گمراہ کرنے کا اختیار دے رکھا ہے اور وہ یہ خوب جانتا ہے کہ ابلیس صرف ان لوگوں کو ہی گمراہ کرسکتا ہے جو پہلے سے شیطان کے اشارے کے منتظر بیٹھے ہوتے ہیں
یعنی شیطان کو اللہ نے کوئی ایسی طاقت نہیں دی ہے کہ وہ انسانوں پر زبردستی مسلط ہو کر ان کو نافرمانی پر مجبور کردے
البتہ اللہ نے اسے صرف بہکانے کی صلاحیت دی ہے جس سے دل میں گناہ کی خواہش ضرور پیدا ہوجاتی ہے
مگر کوئی شخص گناہ اور نافرمانی پر مجبور نہیں ہوتا اور اگر کوئی شخص عقل اور شریعت کے مطالبے پر ڈٹ جائے تو شیطان کچھ بھی نہیں کرسکتا اور یہ صلاحیت بھی اس کو صرف اس لئے دی گئی ہے کہ اس کے ذریعے انسانوں کی آزمائش بھی مقصود تھی کہ کون ہے جو آخرت کی زندگی کو پیش نظر رکھ کر شیطان کی بات رد کردیتا ہے اور کون اسے مان لیتا ہے
اللہ تعالیٰ ہمیں شیطان کے ہر قسم کے وار سے مخفوظ فرمائیں آمین
جزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء فی الدنیا والآخرۃ
7 months ago | [YT] | 283
View 16 replies
Nafees Quran
7 months ago | [YT] | 2,369
View 26 replies
Nafees Quran
اہل جنت جب جہنمیوں سے سوال کریں گےکہ تمہیں کیا چیز جہنم میں لے گئی ؟
تو وہ جواب دیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے اور ہم مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے
اور ہم فضول کاموں میں مشغول رہتے تھے
( سورة المدثر )
جہنمی اپنے جہنم میں جانے کے چار اسباب بیان کریں گے
پہلا یہ کہ وہ نماز ادا کرنے والوں میں شامل نہ ہوئے
دوسرا یہ کہ وہ مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے
تیسرا یہ کہ وہ فضول کاموں میں اپنا وقت ضائع کرتے تھے
اور چوتھا یہ کہ وہ روز جزا کو جھٹلاتے تھے
(1) نماز ایمان کے ان ارکان میں سے ہے جن کے بغیر کوئی شخص اسلامی برادری میں شامل ہی نہیں ہوسکتا
نماز اسلام کے بنیادی ستونوں میں سے ایک اہم ترین ستون ہے جو ایک مومن کو کافر سے ممتاز کرتاہے قرآن و حدیث میں جہاں نماز پڑھنے کا حکم اور اس کے اجرو ثواب کاذکر کیا گیا ہے وہیں نماز ترک کرنے پر بڑی سخت وعید کی گئی ہے
اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ جو لوگ نماز نہیں پڑھتے ان کو روز محشر ذلت و رسوائی سے دوچار ہو نا پڑے گا
ارشادباری تعالی ہے جب قیامت کے دن اللہ تعالی اپنی تجلی ظاہر فرمائیں گئے اور لوگوں کو سجدہ کے لیے بلایا جائے گا تو وہ سجدہ نہ کر سکیں گے ان کی نگاہیں شرم سے جھکی ہوں گی اور ان پر ذلّت چھائی ہوگی اس لیے کے دنیا میں جب وہ تندرست تھے توانہیں سجدہ کی طرف بلایا جاتا تھا لیکن وہ سجدہ نہیں کرتے تھے
(سورۃ القلم)
(2) جہنمیوں کا یہ اقرار کہ وہ مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام میں مساکین کو کھانا کھلانا کس قدر ضروری ہے نماز حقوق اللہ میں سے اور مساکین کو کھانا کھلانا حقوق العباد میں سے ہے
مطلب یہ ہوا کہ نہ ہم نے اللہ کے حقوق ادا کیے اور نہ ہی بندوں کے
(3) فضول کاموں میں اپنا وقت ضائع کرتے تھے اور اور ہم بےہودہ بحث کرنے والوں کے ساتھ مل کر فضول بحث کیا کرتے تھے
ہم تو دنیا میں بس کھیل تماشوں میں ہی لگے رہے ہم نے اپنی زندگی کے مقصد اور انجام کے بارے میں تو کبھی سنجیدگی سے سوچا ہی نہیں تھا
اللہ تعالیٰ ہمیں قیامت کے دن ایسی شرمندگی سے محفوظ فرمائیں آمین
جزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء فی الدنیا والآخرۃ
7 months ago | [YT] | 278
View 20 replies
Load more