اسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ اس چینل پر تلاوت قرآن پاک کی ویڈیوز اپلوڈ کی جاتی ہے پلیز اس چینل کو ثواب کی نیت سے زیادہ سے زیادہ سپورٹ کریں جزاک اللّٰہ خیرا کثیرا
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ❤️ آزادی مبارک 🥰 ۔۔۔۔
وہ شخص کیسے قبول کرے یہ الفاظ جو خود اپنی زندگی کا فیصلہ کرنے میں بھی آزاد نا ہوں 🥹 میری تحریر سے اختلاف ہوگا مگر ۔۔۔۔۔ یہ الفاظ بھی کئ دلوں کی آواز ہیں ۔ ہاں الحمدللہ کہ میں صبح اٹھتی ہوں تو سانس لینے سے لیکر کھانے تک آزاد ہوں ۔۔۔۔ میں عبادت کرنے میں آزاد ہوں الحمدللہ ۔۔۔۔ میں دین سیکھنے اور سیکھانے میں آزاد ہوں الحمدللہ ۔۔۔۔۔
لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔ نا میں جینے میں آزاد ہوں نا اپنا حق لینے میں ۔۔۔۔ 🥹 میں بلکل خود مختار ہوں ہر معاملے میں لیکن میں اتنی بےبس ہوں کہ اپنے لیے اپنی مرضی کا فیصلہ نہیں کر سکتی ۔۔۔۔ کیوں ؟؟؟
کیونکہ پھر میری سات نسلوں تک کو معاشرہ جینے نہیں دے گا ۔۔۔ سات نسلوں تک میرے نام کے طعنے اور مثالیں دی جاتی رہیں گی ۔۔۔۔
میں کہنا یہ چاہتی ہوں ۔۔۔۔ اے لوگو۔۔۔ اے میرے معاشرے کے درندہ صفت انسانوں ۔۔۔۔ جب اللّٰہ پاک نے ملک آزاد دے دیا ہے ۔۔۔ انسان کو پیدا آزاد کیا ہے تو تم کیوں دوسروں کا جینا حرام کر دیتے ہو 😡۔۔۔۔ کیوں تمہاری زبانوں نے دوسروں پہ قید کے تالے لگا رکھے ہیں ۔۔۔۔ ؟؟
خدا کے لیے اپنے اردگرد لوگوں کو آزادی سے جینے دیں ۔۔۔۔۔ آزادی سے رہنے دیں ۔۔۔۔
🙏🙏🙏🙏🙏🙏🙏
آزادی سے بڑی صرف ایک شے ہے اور وہ ہے ایمان، اللہ کریم کا بیش بہا انعام ہے احسان ہے کہ جس نے ہمیں ایمان اور آزادی دونوں کی نعمت عطا فرمائی۔ اپنے ایمان کو قائم رکھیں دوسروں پہ الزام ، تنقید ، دلآزاری ، لفظ کے زہر ان سب سے تمہارا ایمان کھو جاتا ہے ۔۔۔ خیال رکھیں پلیز ۔۔۔
پاکستان تو سلامت رہے، تا قیامت رہے، آمین 🇵🇰۔ پلیز چینل کو سبسکرائب ضرور کریں
ہمیں یہ بھی غلط پڑھایا گیا کہ "انصاف ہونا چاہیے"۔ حالانکہ قرآن میں انصاف کا کوئی تصور نہیں ہے۔ یہ ایک غیر قرآنی اور غیر اسلامی اصطلاح ہے۔ اسلام ہمیں انصاف کا نہیں، عدل کا حکم دیتا ہے۔
"انصاف" دراصل ایک مہذب شکل میں ظلم ہے — یا یوں کہیے کہ یہ ظلم کی مہذب شکل ہے، جو صدیوں سے ہمیں نظامِ عدل کے نام پر پڑھائی، سکھائی اور نافذ کی گئی ہے۔
تین لوگ ہیں: ایک طاقتور، ایک درمیانہ، اور ایک کمزور۔ آپ تینوں کو 10، 10 اینٹیں اٹھانے کو کہیں — یہ "انصاف" ہوگا، کیونکہ برابر دیا گیا۔ لیکن طاقتور کو 15، درمیانے کو 10، اور کمزور کو 5 اینٹیں دی جائیں — تو یہ عدل ہے۔ ہر ایک کو اس کی طاقت کے مطابق ذمہ داری ملی۔
تین طلبہ ہیں: ایک اندھا، ایک ذہین، اور ایک جسمانی معذور۔ اگر آپ تینوں کو ایک جیسے سوالات والا پرچہ دیں — تو یہ "انصاف" ہے۔ لیکن دراصل یہ ظلم ہے، کیونکہ سب کی صلاحیتیں برابر نہیں۔ عدل یہ ہے کہ ہر طالب علم کا پرچہ اس کی استعداد کے مطابق ہو۔
تین افراد آپ کے پاس آتے ہیں: ایک بچہ، ایک بیمار، اور ایک صحت مند بالغ۔ آپ کے پاس تین روٹیاں، تین دودھ کے پیک، اور تین جوس ہیں۔ اگر آپ تینوں کو ایک ایک چیز دیں تو "انصاف" تو ہو جائے گا — مگر نتیجہ ظلم ہوگا۔ عدل یہ ہے کہ بچہ دودھ لے، مریض جوس لے، اور صحت مند روٹی لے — جسے جو ضرورت ہو، وہی دیا جائے۔
پاکستان میں ایک رکشے والے کو 2000 روپے کا جرمانہ کیا جائے اور مرسیڈیز والے کو بھی اتنا ہی — تو یہ "انصاف" تو ہے، لیکن درحقیقت یہ بھی ظلم ہے۔ رکشے والا راشن کاٹ کر جرمانہ بھرے گا اور مرسیڈیز والا جیب سے نوٹ نکال کر — یہ کہاں کا انصاف ہے؟ یہاں عدل ہوتا تو جرمانہ آمدنی کے مطابق ہوتا۔ فن لینڈ میں واقعی ایسا ہوتا ہے — جرمانے آمدنی کے حساب سے دیے جاتے ہیں۔ ایک امیر آدمی اگر تیز رفتاری کرے، تو لاکھوں روپے جرمانہ ہوتا ہے اور ایک مزدور وہی قانون توڑے تو چند یورو کا چالان۔ یہی عدل ہے — سب پر قانون ایک ہو، مگر جزا و سزا ان کی حیثیت کے مطابق ہو۔
ہم سب کو ایک جیسا پرچہ دیتے ہیں، ایک جیسا قانون، ایک جیسا جرمانہ — اور پھر حیران ہوتے ہیں کہ یہ معاشرہ ظالم کیوں بن گیا۔ پلیز چینل کو سبسکرائب ضرور کریں
*کچھ لوگ اللہ کے در کے لیے ہی پیدا کئے جاتے ہیں اللہ ان کو چن لیتا ہے، کبھی رلا کر، کبھی آزما کر، کبھی تکلیف دے کر، وہ اپنے خاص بندوں کو دوسروں سے الگ کر دیتا ہے، کچھ اس مقام تک چل کر خود آتے ہیں اور کچھ کو کھینچ کر لایا جاتا ہے۔* آپ مایوس نہ ہونا بس چلتے رہنا اسے پکارتے رہنا بےشک وہ بہترین مسبب الاسباب ہے یا ارحم الراحمین یا ذالجلال والاکرام جو دکھ ہم بس آپ کے سامنے بیان کرتے ہیں ان کو خوشی میں بدل دے آمین ثم آمین یا رب العالمین 🙏 مجھ حقیر کو دعاؤں میں یاد رکھا کریں'۔۔ پلیز چینل کو سبسکرائب ضرور کریں جزاک اللّٰہ خیرا کثیرا
"جو توکل کی راہ پر چلتا ہے، اسے کبھی مایوسی کے غم نہیں سہنے پڑتے۔
کیونکہ جو اللہ پر کامل یقین رکھتا ہے، وہ بالآخر اپنی مراد کو پا لیتا ہے۔ چاہے اس کے راستے میں کتنی ہی رکاوٹیں، مخالفتیں یا آزمائشیں کیوں نہ آئیں۔
پس جسے اللہ تھام لے، اسے کوئی گرا نہیں سکتا۔ اور یقین سے بھرا یہ توکل ہی وہ طاقت ہے جو آسمان سے زمین تک تقدیروں کا رخ بدل دیتا ہے۔" کیا یہ کافی نہیں کے سمندروں میں راستے دینے پر قادر ہے وہ کیا یہ کافی نہیں کے میرا اللہ آگ کو ٹھنڈا کرنے پر قادر ہے بس تم یقین کے ساتھ مانگنے کا سلسلہ جاری رکھو کیونکہ وہ دینے پر قادر ہے وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ "اور جو اللہ پر توکل کرے، وہی اس کے لیے کافی ہے۔" (سورۃ الطلاق: 3) مجھ حقیر کو دعاؤں میں یاد رکھا کریں' پلیز چینل کو سبسکرائب کریں ضرور
اسلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ واضح رہے کہ قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دیا، اور زمانۂ جاہلیت کے دستور کے موافق بے پردگی کے ساتھ اور بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنے اور گھومنے پھرنے سے منع کیا ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عورت چھپانے کی چیز ہے، جب وہ گھر سے باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کی تانک جھانک میں لگ جاتا ہے"،اس لیے عام حالات میں بلا ضرورت عورت کا گھر سے نکلنا اور گاڑی چلانا درست نہیں ہے، خاص طور پر موجودہ ماحول میں عورت کے لیے گھر سے باہر نکلنے اور گاڑی چلانے میں بہت سے مفاسد وخرابیاں اور احکامِ شرعیہ کی خلاف ورزی لازم آتی ہے، فقہائے کرام نے شرعی وطبعی ضرورتوں کے لیے (جب کہ ضرورت ایسی ہو کہ بغیر باہر نکلے مصیبت ٹلنے یا کام پورا ہونے کی کوئی سبیل نہ ہو) عورت کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دی ہے، لیکن وہ بھی اس شرط کے ساتھ مقید ہے کہ عورت مکمل پردہ وبرقع کی حالت میں ہو، اور برقع بھی ایسا ہو جو پورے بدن کو چھپاتا ہو، دیدہ زیب ونقش ونگار والا، زرق برق، نظروں کو خِیرہ کردینے والا نہ ہو،نیز جس طرح مردوں کو حکم ہے کہ وہ عورتوں اور غیر محرم پر نظر نہ ڈالیں، اسی طرح عورتوں کو بھی حکم ہے کہ وہ غیر محرم مردوں پر نظر نہ ڈالیں، جب کہ گاڑی چلاتے وقت ہر طرح کے (یعنی جوان اور بڑی عمر کے) مردوں پر نظر پڑنا لازمی امر ہے، اس سے بچنا ممکن نہیں ہے اور یہ فتنہ کا باعث ہو سکتا ہے
سوال ۔۔ اسلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔ ناخن بڑھانا کیسا ہے
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*جواب* واضح رہے کہ ناخن کاٹنا اُن اعمال میں سے ہے جن کو فطرتِ سلیمہ کے تقاضوں میں شمار کیا گیا ہے، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : یہ پانچ چیزیں انسان کی فطرتِ سلیمہ کے تقاضے اور دینِ فطرت کے خاص اَحکام ہیں: ختنہ ، زیرِ ناف بالوں کی صفائی ، مونچھیں تراشنا ، ناخن لینا اور بغل کے بال لینا۔
اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مونچھیں ترشوانے اور ناخن لینے اور بغل اور زیرِ ناف کی صفائی کے سلسلہ میں ہمارے واسطے حد مقرر کر دی گئی ہے کہ 40روز سے زیادہ نہ چھوڑیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام جمعہ کی نماز میں جانے سے پہلے ناخن تراش لیا کرتے تھے ۔
لہٰذا ناخن کاٹنے کے حوالے سے مسنون ہے کہ ہر جمعہ کے دن ناخن خاٹ لیے جائیں یا ہر جمعہ کسی وجہ سے نہ کاٹ سکیں تو پورے ہفتے میں کسی بھی دن کاٹ لیے جائیں ۔
ورنہ پندرہ دن میں کاٹ لیے جائیں اور نہ کاٹنے کی زیادہ سے زیادہ حد 40 دن ہیں کہ چالیس دن تک ناخن نہ کاٹنا مکروہ تحریمی ہے جس سے بندہ گناہ گار ہوتا ہے
سوال ۔ میرے کمر اور گردن کے مہرے اتر گے ہیں ڈاکٹر نے کرسی پر بیٹھ کے اشار ے سے نماز پڑھنے کا بولا ہے آپ مجھے یہ بتائیں کے کیسے پڑھو ں پلیز طریقہ بتا دیں
جواب ۔ اگر زمین پر سجدہ کرنے پر قادر نہیں تو ایسی صورت میں شروع ہی سے زمین یا کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے۔ اور اس صورت میں اس کی نماز اشاروں والی ہوتی ہے، اور اس کے لیے بیٹھنے کی کوئی خاص ہیئت متعین نہیں ہے، وہ جس طرح سہولت ہو بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھ سکتا ہے، چاہے زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھے یا کرسی پر بیٹھ کر، البتہ زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے، لہذا جو لوگ زمین پر بیٹھ کر نماز ادا کرسکتے ہیں تول زمین پر بیٹھ کر نماز ادا کریں، اور اگر زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھنے میں مشقت ہوتو وہ کرسی پر بیٹھ کر فرض نمازیں، وتر اور سنن سب پڑھ سکتے ہیں۔
اشارہ سے نماز پڑھنے والے بیٹھنے کی حالت میں معمول کے مطابق ہاتھ باندھیں، اور سجدہ میں رکوع کی بنسبت ذرا زیادہ جھکیں، تشہد بھی معمول کے مطابق کریں، اور اگر زمین پر بیٹھنے کی صورت میں تشہد میں دو زانو ہو کر بیٹھنا مشکل ہوتو جس طرح سہولت ہو مثلاً چار زانو (آلتی پالتی مار کر)، یا پاؤں پھیلا کر جس طرح سہولت ہو بیٹھ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ جو شخص زمین پر سجدہ کرنے پر قادر نہ ہو اس کے لیے قیام پر قدرت ہونے کے باوجود قیام فرض نہیں ہے، لہٰذا ایسا شخص کرسی پر یا زمین پر نماز ادا کر رہاہو تو اس کے لیے دونوں صورتیں جائز ہیں: قیام کی حالت میں قیام کرے اور بقیہ نماز بیٹھ کر ادا کرے یا مکمل نماز بیٹھ کر بغیر قیام کے ادا کرے، البتہ دوسری صورت یعنی مکمل نماز بیٹھ کر ادا کرنا ایسے شخص کے لیے زیادہ بہتر ہے۔
بات بات پر روٹھ جانے سے انسان اپنا وقار کھو دیتا ہے۔۔۔ جبکہ اعلی ظرف شخص سے ہر ایک محبت کرتا ہے۔۔۔
بات بات پر بگڑ جانا عزت گنوانے،وقت ضائع کرنے، اپنا مذاق بنانے، کے مترادف ہے۔۔۔ کسی سے روٹھنے کے لیے ٹھوس وجہ کا ہونا ضروری ہے۔۔۔ جو لوگ بات بات پر روٹھ کر یہ امید رکھتے ہیں کہ ان کو منایا جائے گا وہ امید ٹوٹنے پر بلاوجہ غمگین رہتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کو ضائع کرتے ہیں
کاش کہ ہم اپنے آقا و مولی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سیرت پاک سے یہ پیغام لے لیں کہ کبھی اپنی ذات کے لیے کسی سے ناراض نہ ہوں۔ کسی پر غصہ نہ کریں۔۔۔ ہماری محبتیں، ہماری نفرتیں سب دین کے لیے ہوں۔۔۔ معاف کردینا ہماری عادت و پہچان ہو۔ ۔۔۔۔ ۔ پلیز چینل کو سبسکرائب کر دیں
🥀 _*صرف گولی چلانے کی اجازت ہے ہاتھ لگانے کی نہیں*_🥀
ڈیڑھ سال قبل پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو قبیلے والوں نے دعوت پر بلایا مگر وہ کھانے کی نہیں غیرت دکھانے کی دعوت تھی دونوں کو لے جا کر ایک چٹیل میدان میں کھڑا کردیا جاتا ہے وہاں 19 غیرت مند بلوچی مرد کھڑے ہیں جن میں سے پانچ کے پاس لوڈڈ اسلحہ ہے بڑی سی چادر میں لپٹی 24 سالہ شیتل اور 32 سالہ زرک کو گاڑیوں کے قافلے میں قتل گاہ پر لاکر اتارا جاتا ہے۔ شیتل جس کے ہاتھ میں قرآن تھا قبیلے کے مردوں کے سامنے یہ کہتے ہوئے سکون سے آگے بڑھتی ہے صرف گولی مارنے کی اجازت ہے جبکہ اس کی اجازت کسی نے طلب ہی کب کی تھی وہ قتل گاہ کی جانب خود بڑھی اسے معلوم تھا اپنا انجام اس لیے نہ اس کے پاؤں کانپے، نہ آنکھوں میں التجا تھی، نہ لبوں پر چیخ، نہ دامن میں رحم کی بھیک اس کی خاموشی میں وہ شور تھا، جو ان سب چیخوں پر بھاری تھا جو ظلم کے خلاف کبھی نہ نکل سکیں پھر گولی نہیں 9 گولیاں ماری گئیں پھر اس کے بعد زرک کی باری آئی اسے دو گنا ماری گئیں۔
مزید لکھنے کو کچھ بھی نہیں ہے وہاں لکھا بھی کیا جا سکتا ہے جہاں اس قتل کو جسٹیفائی کرنے والے موجود ہوں جہاں کورٹ میں گھر میں سسرال میں جاکر راضی نامے کے بہانے اپنی ہی بچی کو چاہے نوبیاہتا ہو حاملہ ہو یا بچوں والی ہو بھون دیا جاتا ہے صرف اس ایک جرم پر کہ اس نے من پسند انسان سے نکاح کیا اور موت سے کم سزا پر تو غیرت کو چین نہیں آتا۔ اس بلوچ قبیلے کی غیرت کو بھی سلام ، جو غیرت کے نام پر اپنی ہی بیٹی کو بے غیرت مردوں کے مجمعے کے سامنے لائے اور میدان میں کھڑا کرکے غیرت کی پگ پر ایک اور کلغی سجا لی ایک اور بیٹی ہار گئی پگڑیاں جیت گئیں۔ پلیز چینل کو سبسکرائب ضرور کریں
strong beti
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ❤️
آزادی مبارک 🥰 ۔۔۔۔
وہ شخص کیسے قبول کرے یہ الفاظ جو خود اپنی زندگی کا فیصلہ کرنے میں بھی آزاد نا ہوں 🥹
میری تحریر سے اختلاف ہوگا مگر ۔۔۔۔۔ یہ الفاظ بھی کئ دلوں کی آواز ہیں ۔
ہاں الحمدللہ کہ میں صبح اٹھتی ہوں تو سانس لینے سے لیکر کھانے تک آزاد ہوں ۔۔۔۔ میں عبادت کرنے میں آزاد ہوں الحمدللہ ۔۔۔۔ میں دین سیکھنے اور سیکھانے میں آزاد ہوں الحمدللہ ۔۔۔۔۔
لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔
نا میں جینے میں آزاد ہوں نا اپنا حق لینے میں ۔۔۔۔ 🥹
میں بلکل خود مختار ہوں ہر معاملے میں لیکن میں اتنی بےبس ہوں کہ اپنے لیے اپنی مرضی کا فیصلہ نہیں کر سکتی ۔۔۔۔ کیوں ؟؟؟
کیونکہ پھر میری سات نسلوں تک کو معاشرہ جینے نہیں دے گا ۔۔۔ سات نسلوں تک میرے نام کے طعنے اور مثالیں دی جاتی رہیں گی ۔۔۔۔
میں کہنا یہ چاہتی ہوں ۔۔۔۔ اے لوگو۔۔۔ اے میرے معاشرے کے درندہ صفت انسانوں ۔۔۔۔ جب اللّٰہ پاک نے ملک آزاد دے دیا ہے ۔۔۔ انسان کو پیدا آزاد کیا ہے تو تم کیوں دوسروں کا جینا حرام کر دیتے ہو 😡۔۔۔۔ کیوں تمہاری زبانوں نے دوسروں پہ قید کے تالے لگا رکھے ہیں ۔۔۔۔ ؟؟
خدا کے لیے اپنے اردگرد لوگوں کو آزادی سے جینے دیں ۔۔۔۔۔ آزادی سے رہنے دیں ۔۔۔۔
🙏🙏🙏🙏🙏🙏🙏
آزادی سے بڑی صرف ایک شے ہے اور وہ ہے ایمان، اللہ کریم کا بیش بہا انعام ہے احسان ہے کہ جس نے ہمیں ایمان اور آزادی دونوں کی نعمت عطا فرمائی۔ اپنے ایمان کو قائم رکھیں دوسروں پہ الزام ، تنقید ، دلآزاری ، لفظ کے زہر ان سب سے تمہارا ایمان کھو جاتا ہے ۔۔۔ خیال رکھیں پلیز ۔۔۔
پاکستان تو سلامت رہے، تا قیامت رہے، آمین 🇵🇰۔ پلیز چینل کو سبسکرائب ضرور کریں
3 weeks ago | [YT] | 2
View 2 replies
strong beti
ہمیں یہ بھی غلط پڑھایا گیا کہ "انصاف ہونا چاہیے"۔
حالانکہ قرآن میں انصاف کا کوئی تصور نہیں ہے۔
یہ ایک غیر قرآنی اور غیر اسلامی اصطلاح ہے۔
اسلام ہمیں انصاف کا نہیں، عدل کا حکم دیتا ہے۔
"انصاف" دراصل ایک مہذب شکل میں ظلم ہے —
یا یوں کہیے کہ یہ ظلم کی مہذب شکل ہے،
جو صدیوں سے ہمیں نظامِ عدل کے نام پر پڑھائی، سکھائی اور نافذ کی گئی ہے۔
تین لوگ ہیں: ایک طاقتور، ایک درمیانہ، اور ایک کمزور۔
آپ تینوں کو 10، 10 اینٹیں اٹھانے کو کہیں — یہ "انصاف" ہوگا، کیونکہ برابر دیا گیا۔
لیکن طاقتور کو 15، درمیانے کو 10، اور کمزور کو 5 اینٹیں دی جائیں —
تو یہ عدل ہے۔ ہر ایک کو اس کی طاقت کے مطابق ذمہ داری ملی۔
تین طلبہ ہیں: ایک اندھا، ایک ذہین، اور ایک جسمانی معذور۔
اگر آپ تینوں کو ایک جیسے سوالات والا پرچہ دیں — تو یہ "انصاف" ہے۔
لیکن دراصل یہ ظلم ہے، کیونکہ سب کی صلاحیتیں برابر نہیں۔
عدل یہ ہے کہ ہر طالب علم کا پرچہ اس کی استعداد کے مطابق ہو۔
تین افراد آپ کے پاس آتے ہیں: ایک بچہ، ایک بیمار، اور ایک صحت مند بالغ۔
آپ کے پاس تین روٹیاں، تین دودھ کے پیک، اور تین جوس ہیں۔
اگر آپ تینوں کو ایک ایک چیز دیں تو "انصاف" تو ہو جائے گا — مگر نتیجہ ظلم ہوگا۔
عدل یہ ہے کہ بچہ دودھ لے، مریض جوس لے، اور صحت مند روٹی لے —
جسے جو ضرورت ہو، وہی دیا جائے۔
پاکستان میں ایک رکشے والے کو 2000 روپے کا جرمانہ کیا جائے
اور مرسیڈیز والے کو بھی اتنا ہی —
تو یہ "انصاف" تو ہے، لیکن درحقیقت یہ بھی ظلم ہے۔
رکشے والا راشن کاٹ کر جرمانہ بھرے گا
اور مرسیڈیز والا جیب سے نوٹ نکال کر —
یہ کہاں کا انصاف ہے؟ یہاں عدل ہوتا تو جرمانہ آمدنی کے مطابق ہوتا۔
فن لینڈ میں واقعی ایسا ہوتا ہے —
جرمانے آمدنی کے حساب سے دیے جاتے ہیں۔
ایک امیر آدمی اگر تیز رفتاری کرے، تو لاکھوں روپے جرمانہ ہوتا ہے
اور ایک مزدور وہی قانون توڑے تو چند یورو کا چالان۔
یہی عدل ہے — سب پر قانون ایک ہو، مگر جزا و سزا ان کی حیثیت کے مطابق ہو۔
ہم سب کو ایک جیسا پرچہ دیتے ہیں، ایک جیسا قانون، ایک جیسا جرمانہ —
اور پھر حیران ہوتے ہیں کہ یہ معاشرہ ظالم کیوں بن گیا۔ پلیز چینل کو سبسکرائب ضرور کریں
4 weeks ago | [YT] | 2
View 0 replies
strong beti
*کچھ لوگ اللہ کے در کے لیے ہی پیدا کئے جاتے ہیں اللہ ان کو چن لیتا ہے، کبھی رلا کر، کبھی آزما کر، کبھی تکلیف دے کر، وہ اپنے خاص بندوں کو دوسروں سے الگ کر دیتا ہے، کچھ اس مقام تک چل کر خود آتے ہیں اور کچھ کو کھینچ کر لایا جاتا ہے۔*
آپ مایوس نہ ہونا بس چلتے رہنا اسے پکارتے رہنا
بےشک وہ بہترین مسبب الاسباب ہے
یا ارحم الراحمین یا ذالجلال والاکرام
جو دکھ ہم بس آپ کے سامنے بیان کرتے ہیں ان کو خوشی میں بدل دے آمین ثم آمین یا رب العالمین 🙏
مجھ حقیر کو دعاؤں میں یاد رکھا کریں'۔۔ پلیز چینل کو سبسکرائب ضرور کریں جزاک اللّٰہ خیرا کثیرا
4 weeks ago | [YT] | 2
View 2 replies
strong beti
"جو توکل کی راہ پر چلتا ہے، اسے کبھی مایوسی کے غم نہیں سہنے پڑتے۔
کیونکہ جو اللہ پر کامل یقین رکھتا ہے، وہ بالآخر اپنی مراد کو پا لیتا ہے۔ چاہے اس کے راستے میں کتنی ہی رکاوٹیں، مخالفتیں یا آزمائشیں کیوں نہ آئیں۔
پس جسے اللہ تھام لے، اسے کوئی گرا نہیں سکتا۔ اور یقین سے بھرا یہ توکل ہی وہ طاقت ہے جو آسمان سے زمین تک تقدیروں کا رخ بدل دیتا ہے۔"
کیا یہ کافی نہیں کے سمندروں میں راستے دینے پر قادر ہے وہ
کیا یہ کافی نہیں کے میرا اللہ آگ کو ٹھنڈا کرنے پر قادر ہے
بس تم یقین کے ساتھ مانگنے کا سلسلہ جاری رکھو
کیونکہ وہ دینے پر قادر ہے
وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ
"اور جو اللہ پر توکل کرے، وہی اس کے لیے کافی ہے۔"
(سورۃ الطلاق: 3)
مجھ حقیر کو دعاؤں میں یاد رکھا کریں' پلیز چینل کو سبسکرائب کریں ضرور
1 month ago | [YT] | 4
View 3 replies
strong beti
اسلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
واضح رہے کہ قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دیا، اور زمانۂ جاہلیت کے دستور کے موافق بے پردگی کے ساتھ اور بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنے اور گھومنے پھرنے سے منع کیا ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عورت چھپانے کی چیز ہے، جب وہ گھر سے باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کی تانک جھانک میں لگ جاتا ہے"،اس لیے عام حالات میں بلا ضرورت عورت کا گھر سے نکلنا اور گاڑی چلانا درست نہیں ہے، خاص طور پر موجودہ ماحول میں عورت کے لیے گھر سے باہر نکلنے اور گاڑی چلانے میں بہت سے مفاسد وخرابیاں اور احکامِ شرعیہ کی خلاف ورزی لازم آتی ہے، فقہائے کرام نے شرعی وطبعی ضرورتوں کے لیے (جب کہ ضرورت ایسی ہو کہ بغیر باہر نکلے مصیبت ٹلنے یا کام پورا ہونے کی کوئی سبیل نہ ہو) عورت کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دی ہے، لیکن وہ بھی اس شرط کے ساتھ مقید ہے کہ عورت مکمل پردہ وبرقع کی حالت میں ہو، اور برقع بھی ایسا ہو جو پورے بدن کو چھپاتا ہو، دیدہ زیب ونقش ونگار والا، زرق برق، نظروں کو خِیرہ کردینے والا نہ ہو،نیز جس طرح مردوں کو حکم ہے کہ وہ عورتوں اور غیر محرم پر نظر نہ ڈالیں، اسی طرح عورتوں کو بھی حکم ہے کہ وہ غیر محرم مردوں پر نظر نہ ڈالیں، جب کہ گاڑی چلاتے وقت ہر طرح کے (یعنی جوان اور بڑی عمر کے) مردوں پر نظر پڑنا لازمی امر ہے، اس سے بچنا ممکن نہیں ہے اور یہ فتنہ کا باعث ہو سکتا ہے
1 month ago | [YT] | 4
View 4 replies
strong beti
*آخرت کی تیاری وہ سب سے اہم معاملہ ہے جسے اکثر ہم دنیا کی مصروفیات میں نظر انداز کر دیتے ہیں حالانکہ اصل زندگی وہی ہے جو موت کے بعد شروع ہوتی ہے۔*
🌟 آخرت کی تیاری پر 10 نصیحتیں:
1. نماز کو کبھی مت چھوڑو چاہے حالات جیسے بھی ہوں نماز آخرت میں سب سے پہلا سوال ہے اگر وہ درست ہوئی تو باقی معاملات بھی آسان ہوں گے۔
2. حرام رزق سے بچو چاہے بھوکے رہ جاؤ حرام کھانے سے صرف پیٹ نہیں، دل اور دعائیں بھی ناپاک ہو جاتی ہیں۔
3. دنیا کو مقصد نہ بناؤ اسے ذریعہ بناؤ آخرت کے لیے دنیا میں رہو لیکن دل آخرت میں لگا کر رکھو۔
4. گناہ سے فوراً توبہ کرو کل کا یقین کسی کو نہیں موت کا وقت مقرر ہے لیکن ہمیں معلوم نہیں کہ وہ کب آئے گی۔
5. قرآن کو روزانہ تھوڑا تھوڑا پڑھو اور سمجھو یہ نہ صرف آخرت کا راستہ دکھاتا ہے بلکہ قبر میں بھی ساتھی بنتا ہے۔
6. والدین کی خدمت کو ترجیح دو یہ جنت کا دروازہ ہے ماں باپ کی رضا اللہ کی رضا ہے۔
7. لوگوں کو معاف کرنا سیکھو قیامت کے دن تم بھی اللہ سے یہی امید رکھو گے کہ وہ تمہیں معاف کرے۔
8. صدقہ کرو چاہے تھوڑا سا ہو دل سے ہو صدقہ قبر کی گرمی کو ٹھنڈا کرتا ہے اور پل صراط پر روشنی بنتا ہے۔
9. اپنا حساب خود کر لو قبل اس کے کہ تمہارا حساب کیا جائے روزانہ سوچو آج کیا بھلا کیا؟ کیا بُرا کیا؟
10. اکثر موت کو یاد کرو یہ دل کو نرم کرتا ہے اور گناہ سے روکتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا: لذتوں کو ختم کرنے والی چیز یعنی موت کو کثرت سے یاد کرو۔
1 month ago | [YT] | 2
View 2 replies
strong beti
سوال ۔۔
اسلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔ ناخن بڑھانا کیسا ہے
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*جواب*
واضح رہے کہ ناخن کاٹنا اُن اعمال میں سے ہے جن کو فطرتِ سلیمہ کے تقاضوں میں شمار کیا گیا ہے، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : یہ پانچ چیزیں انسان کی فطرتِ سلیمہ کے تقاضے اور دینِ فطرت کے خاص اَحکام ہیں: ختنہ ، زیرِ ناف بالوں کی صفائی ، مونچھیں تراشنا ، ناخن لینا اور بغل کے بال لینا۔
اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مونچھیں ترشوانے اور ناخن لینے اور بغل اور زیرِ ناف کی صفائی کے سلسلہ میں ہمارے واسطے حد مقرر کر دی گئی ہے کہ 40روز سے زیادہ نہ چھوڑیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام جمعہ کی نماز میں جانے سے پہلے ناخن تراش لیا کرتے تھے ۔
لہٰذا ناخن کاٹنے کے حوالے سے مسنون ہے کہ ہر جمعہ کے دن ناخن خاٹ لیے جائیں یا ہر جمعہ کسی وجہ سے نہ کاٹ سکیں تو پورے ہفتے میں کسی بھی دن کاٹ لیے جائیں ۔
ورنہ پندرہ دن میں کاٹ لیے جائیں اور نہ کاٹنے کی زیادہ سے زیادہ حد 40 دن ہیں کہ چالیس دن تک ناخن نہ کاٹنا مکروہ تحریمی ہے جس سے بندہ گناہ گار ہوتا ہے
1 month ago | [YT] | 0
View 0 replies
strong beti
سوال ۔
میرے کمر اور گردن کے مہرے اتر گے ہیں ڈاکٹر نے کرسی پر بیٹھ کے اشار ے سے نماز پڑھنے کا بولا ہے آپ مجھے یہ بتائیں کے کیسے پڑھو ں پلیز طریقہ بتا دیں
جواب ۔
اگر زمین پر سجدہ کرنے پر قادر نہیں تو ایسی صورت میں شروع ہی سے زمین یا کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے۔ اور اس صورت میں اس کی نماز اشاروں والی ہوتی ہے، اور اس کے لیے بیٹھنے کی کوئی خاص ہیئت متعین نہیں ہے، وہ جس طرح سہولت ہو بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھ سکتا ہے، چاہے زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھے یا کرسی پر بیٹھ کر، البتہ زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے، لہذا جو لوگ زمین پر بیٹھ کر نماز ادا کرسکتے ہیں تول زمین پر بیٹھ کر نماز ادا کریں، اور اگر زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھنے میں مشقت ہوتو وہ کرسی پر بیٹھ کر فرض نمازیں، وتر اور سنن سب پڑھ سکتے ہیں۔
اشارہ سے نماز پڑھنے والے بیٹھنے کی حالت میں معمول کے مطابق ہاتھ باندھیں، اور سجدہ میں رکوع کی بنسبت ذرا زیادہ جھکیں، تشہد بھی معمول کے مطابق کریں، اور اگر زمین پر بیٹھنے کی صورت میں تشہد میں دو زانو ہو کر بیٹھنا مشکل ہوتو جس طرح سہولت ہو مثلاً چار زانو (آلتی پالتی مار کر)، یا پاؤں پھیلا کر جس طرح سہولت ہو بیٹھ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ جو شخص زمین پر سجدہ کرنے پر قادر نہ ہو اس کے لیے قیام پر قدرت ہونے کے باوجود قیام فرض نہیں ہے، لہٰذا ایسا شخص کرسی پر یا زمین پر نماز ادا کر رہاہو تو اس کے لیے دونوں صورتیں جائز ہیں: قیام کی حالت میں قیام کرے اور بقیہ نماز بیٹھ کر ادا کرے یا مکمل نماز بیٹھ کر بغیر قیام کے ادا کرے، البتہ دوسری صورت یعنی مکمل نماز بیٹھ کر ادا کرنا ایسے شخص کے لیے زیادہ بہتر ہے۔
1 month ago | [YT] | 1
View 3 replies
strong beti
بات بات پر روٹھ جانے سے انسان اپنا وقار کھو دیتا ہے۔۔۔ جبکہ اعلی ظرف شخص سے ہر ایک محبت کرتا ہے۔۔۔
بات بات پر بگڑ جانا
عزت گنوانے،وقت ضائع کرنے، اپنا مذاق بنانے،
کے مترادف ہے۔۔۔ کسی سے روٹھنے کے لیے ٹھوس وجہ کا ہونا ضروری ہے۔۔۔ جو لوگ بات بات پر روٹھ کر یہ امید رکھتے ہیں کہ ان کو منایا جائے گا وہ امید ٹوٹنے پر بلاوجہ غمگین رہتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کو ضائع کرتے ہیں
کاش کہ ہم اپنے آقا و مولی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سیرت پاک سے یہ پیغام لے لیں کہ کبھی اپنی ذات کے لیے کسی سے ناراض نہ ہوں۔ کسی پر غصہ نہ کریں۔۔۔ ہماری محبتیں، ہماری نفرتیں سب دین کے لیے ہوں۔۔۔ معاف کردینا ہماری عادت و پہچان ہو۔ ۔۔۔۔ ۔ پلیز چینل کو سبسکرائب کر دیں
1 month ago | [YT] | 4
View 4 replies
strong beti
🥀 _*صرف گولی چلانے کی اجازت ہے ہاتھ لگانے کی نہیں*_🥀
ڈیڑھ سال قبل پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو قبیلے والوں نے دعوت پر بلایا مگر وہ کھانے کی نہیں غیرت دکھانے کی دعوت تھی دونوں کو لے جا کر ایک چٹیل میدان میں کھڑا کردیا جاتا ہے وہاں 19 غیرت مند بلوچی مرد کھڑے ہیں جن میں سے پانچ کے پاس لوڈڈ اسلحہ ہے بڑی سی چادر میں لپٹی 24 سالہ شیتل اور 32 سالہ زرک کو گاڑیوں کے قافلے میں قتل گاہ پر لاکر اتارا جاتا ہے۔
شیتل جس کے ہاتھ میں قرآن تھا قبیلے کے مردوں کے سامنے یہ کہتے ہوئے سکون سے آگے بڑھتی ہے صرف گولی مارنے کی اجازت ہے جبکہ اس کی اجازت کسی نے طلب ہی کب کی تھی وہ قتل گاہ کی جانب خود بڑھی اسے معلوم تھا اپنا انجام اس لیے نہ اس کے پاؤں کانپے، نہ آنکھوں میں التجا تھی، نہ لبوں پر چیخ، نہ دامن میں رحم کی بھیک اس کی خاموشی میں وہ شور تھا، جو ان سب چیخوں پر بھاری تھا جو ظلم کے خلاف کبھی نہ نکل سکیں پھر گولی نہیں 9 گولیاں ماری گئیں پھر اس کے بعد زرک کی باری آئی اسے دو گنا ماری گئیں۔
مزید لکھنے کو کچھ بھی نہیں ہے وہاں لکھا بھی کیا جا سکتا ہے جہاں اس قتل کو جسٹیفائی کرنے والے موجود ہوں جہاں کورٹ میں گھر میں سسرال میں جاکر راضی نامے کے بہانے اپنی ہی بچی کو چاہے نوبیاہتا ہو حاملہ ہو یا بچوں والی ہو بھون دیا جاتا ہے صرف اس ایک جرم پر کہ اس نے من پسند انسان سے نکاح کیا اور موت سے کم سزا پر تو غیرت کو چین نہیں آتا۔
اس بلوچ قبیلے کی غیرت کو بھی سلام ، جو غیرت کے نام پر اپنی ہی بیٹی کو بے غیرت مردوں کے مجمعے کے سامنے لائے اور میدان میں کھڑا کرکے غیرت کی پگ پر ایک اور کلغی سجا لی ایک اور بیٹی ہار گئی پگڑیاں جیت گئیں۔ پلیز چینل کو سبسکرائب ضرور کریں
1 month ago | [YT] | 0
View 0 replies
Load more