Psychology with Muqaddas

🌿 *30 روزہ ٹرانسفارمیشن چیلنج – چوتھا دن*

🔹 *پچھلے چیلنجز کا جائزہ*

پچھلے تین چیلنجز جو کہ میں امید کرتی ہوں کہ آپ لوگ کر رہے ہوں گے:

1. پہلا چیلنج تھا کہ آپ نے ہر وقت اٹینشن میں رہنا ہے، یعنی ہر وقت آپ نے ایک فوکس کرنا ہے، ایک وقت پہ ایک کام کرنا ہے۔


2. دوسرا چیلنج تھا کہ آپ نے ہمیشہ مثبت مواد کو استعمال کرنا ہے اور سکرولنگ سے بچنا ہے۔


3. تیسرا چیلنج تھا کہ آپ نے منفی سوچ کو مثبت میں بدلنے کی مشق کرنی ہے۔



اب ان چیلنجز کو آنے والے چیلنجز کے ساتھ شامل کرتے جانا ہے اور ان چیلنجز کو بھی ساتھ ساتھ جاری رکھنا ہے۔
یعنی آپ نے اب نئے آنے والے چیلنج کے ساتھ پرانے والوں پر بھی عمل کرنا نہیں چھوڑنا۔
ورنہ آپ ٹرانسفارم نہیں ہوں گے، کیونکہ ایک انسان کو ایک ہیبٹ (عادت) بنانے میں 21 سے 30 دن لگتے ہیں۔

جو بھی کام آپ مسلسل کریں گے وہی آپ کی عادت بن جائے گا۔
آپ کے ذہن کے پیٹرنز اسی طرح سے بن جائیں گے اور وہ آپ کے لیے بعد میں بھی آسان ہو جائیں گے۔



🌸 *آج کا چیلنج: ایک مثبت نظریہ اپنانا*

لیکن اس سے پہلے ہم دیکھ لیتے ہیں کہ یہ نظریہ کیا ہوتا ہے۔
نظریہ ایک زاویہ نظر ہے کہ آپ کس زاویے سے ایک صورتحال کو دیکھ رہے ہو۔
یہ ایک ایسا فلٹر ہے جسے آپ مختلف صورتحال کو دیکھنے کے لیے لگاتے ہیں۔
یہ ایک عینک (گلاسز) ہے جس سے آپ صورتحال کو دیکھتے ہیں۔

مثال کے طور پر ایک انسان کالی عینک لگا کر دنیا کو دیکھتا ہے تو اس کو دنیا کالی نظر آئے گی۔
اس میں حالات اور دنیا کا قصور نہیں ہے۔
جیسا آپ کا نظریہ ہوگا، آپ بالکل ویسا ہی سوچنے لگیں گے۔

آج ہم ایک مختلف اور مثبت نظریہ اپنائیں گے جس کے ذریعے آپ اپنے حالات و واقعات کو مختلف طریقے سے دیکھیں گے۔
یعنی آپ نے اپنی عینک، اپنے گلاسز کا رنگ تبدیل کر لینا ہے۔
حالات و واقعات، صورتحال اور دنیا تبدیل نہیں ہوگی، لیکن آپ کو ان کو دیکھنے کا نظریہ تبدیل ہو جائے گا۔

جس سے آپ کی زندگی پہلے سے زیادہ خوشگوار، پہلے سے زیادہ مطمئن اور پہلے سے زیادہ پرسکون ہو جائے گی۔



*اس سے پہلے میں آپ کو ایک کہانی سناتی ہوں*

*ایک بادشاہ اور ایک وزیر کی کہانی* ۔
وزیر بادشاہ کا پسندیدہ ہوتا ہے اور بادشاہ جہاں بھی جاتا ہے وزیر کو اپنے ساتھ لے کر جاتا ہے۔
وزیر کو ہر صورتحال پر ایک بات کہنے کی عادت ہوتی ہے کہ:
" *جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے* ۔"

اور بادشاہ کو بھی یہ بات معلوم تھی اور بادشاہ اکثر اس بات پر اس کی تعریف بھی کرتے تھے۔

ایک روز بادشاہ اور وزیر جنگل میں شکار کے لیے گئے۔
وہاں پر جب بادشاہ شکار کر رہے تھے اور انہوں نے بندوق میں اپنی انگلی ڈالی اس کو چلانے کے لیے تو غلطی سے ان کی انگلی بندوق میں کٹ گئی۔
اور وہ چیخ و پکار کرنے لگے، درد سے کراہنے لگے۔

بادشاہ کو امید تھی کہ وزیر ان کے ساتھ ہمدردی کرے گا اور کہے گا کہ آپ کے ساتھ بہت برا ہوا ہے۔
لیکن ایسا نہیں ہوا کیونکہ وزیر کو بس ایک بات کہنے کی عادت تھی،
اور وہ اسی کو دہرانے لگا:
"جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے۔"

بادشاہ آگ بگولا ہو گئے۔ بادشاہ کو طیش آیا کہ میں مصیبت میں ہوں، میرے ساتھ برا ہوا ہے، میری ایک انگلی کٹ گئی ہے،
اور وزیر مجھے کہہ رہا ہے کہ جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے!
اس میں کیا اچھا ہے؟ یعنی یہ میرا برا چاہتا ہے۔

اور بادشاہ نے وزیر کو قید خانے میں ڈلوا دیا۔

کئی سال گزر جانے کے بعد جب بادشاہ ایک دن جنگل میں شکار کے لیے گئے،
تو وہاں آدم خور لوگوں نے ان کو پکڑ لیا۔
بادشاہ نے سوچا کہ میں اب زندہ نہیں بچوں گا، یہ لوگ مجھے کھا جائیں گے۔

وہ ان کو کھانے اور پکانے کے لیے تیار ہی کر رہے تھے کہ اچانک آدم خور کی نظر ان کی کٹی ہوئی انگلی پر پڑی۔
آدم خور لوگوں کا اصول ہوتا ہے کہ وہ کسی عیب دار کو نہیں کھاتے۔

انہوں نے بادشاہ کے اس عیب کو دیکھا کہ ان کی ایک انگلی کٹی ہوئی ہے،
تو انہوں نے بادشاہ کو رہا کر دیا۔

اس طرح بادشاہ کی زندگی بچ گئی۔

اب بادشاہ کو احساس ہوتا ہے کہ میں نے وزیر کے ساتھ غلط کیا تھا۔
اور اس نے سچ ہی کہا تھا کہ "جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے۔"
اگر میری انگلی نہ کٹی ہوتی تو آج آدم خور مجھے پکا کر کھا چکے ہوتے اور میں زندہ نہ بچتا۔

بادشاہ کو اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے اور وہ دوبارہ اسی وقت وزیر کے پاس جاتا ہے،
اور اس سے اپنی غلطی کا اعتراف کرتا ہے اور کہتا ہے:
"آپ نے سچ ہی کہا تھا کہ جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے۔ میں اپنی غلطی پر نادم ہوں اور آپ کو اس قید خانے سے رہا کرتا ہوں۔"

لیکن بادشاہ نے کہا:
"میں ایک بات کو سمجھ نہیں پایا کہ میرے ساتھ تو اچھا ہوا، لیکن میں نے آپ کو اتنے سالوں قید میں رکھا، آپ کے ساتھ کیا اچھا ہوا؟"

تو وزیر نے کہا:
"میرے ساتھ بھی اچھا ہوا ہے، کیونکہ اگر آج آپ مجھے قید میں نہ ڈالتے اور میں آج آپ کے ساتھ جاتا،
تو وہ آدم خور مجھے کھا لیتے، اور میں زندہ نہ بچتا۔"

تو اس طرح میرے ساتھ بھی اچھا ہوا ہے۔
اور پھر بادشاہ اور وزیر اس بات پر راضی ہو گئے کہ جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے۔




🌼 *اس کہانی سے حاصل ہونے والا نظریہ*

اس کہانی میں ہمیں ایک نظریہ دیکھنے کو ملتا ہے،
وہ نظریہ ہے کہ "جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے"۔

اب آپ نے اس نظریے کے ذریعے جو آپ کی زندگی میں منفی صورتحال ہے،
منفی واقعات ہوئے ہیں،
اس کو دیکھنا ہے۔

اور جب آپ نے 100 فیصد اس نظریے کو اپنایا ہوگا اور اس نظریے کے ذریعے دیکھیں گے،
تو آپ کو بھی یہی لگے گا کہ جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے۔



💫 *اس نظریے کے فائدے*

اب آتے ہیں اس نظریے کے بے شمار فائدوں پر، جو آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت دونوں کے لیے فائدہ مند ہیں۔

🧠 *ذہنی اور جذباتی فائدے*

1. اس نظریے پر عمل کرنے سے آپ کی ذہنی صحت بہتر ہو جائے گی۔


2. آپ کے اندر سٹریس (Stress) کم ہو جائے گا۔


3. آپ کی ٹینشن کم ہو جائے گی اور آپ پرسکون ہو جائیں گے۔


4. آپ کے اندر منفی سوچوں کا اثر ختم ہونے لگے گا۔


5. آپ کی سوچ مثبت ہو جائے گی اور آپ رب پر توکل کرنا سیکھ جائیں گے۔



💪 *جسمانی فائدے*

1. آپ کے اندر ایک سٹریس ہارمون "کارٹی سول (Cortisol)" کم ریلیز ہوگا۔


2. یہ آپ کے باقی جسم کے اعضاء (Organs) کو محفوظ رکھے گا۔


3. آپ کو جسمانی مسائل جیسے کہ ہائی بلڈ پریشر، ڈائبٹییز، دل کے مسائل وغیرہ سے نجات ملے گی۔


4. آپ ذہنی طور پر بھی صحت مند رہیں گے اور جسمانی طور پر بھی۔



🌷 *روحانی فائدے*

1. آپ کے اندر صبر پیدا ہوگا۔


2. آپ کے دل میں اللہ تعالیٰ پر یقین مضبوط ہو جائے گا۔


3. آپ کی زندگی پہلے سے زیادہ پرسکون، مطمئن اور خوشگوار ہو جائے گی۔



🌺 *عمل کی ہدایت*

آپ نے اس نظریے پر عمل کرنا ہے اور ہر صورتحال کو دیکھنا ہے اور یہی کہنا ہے کہ
"جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے۔"

چاہے آپ کے ساتھ کچھ برے واقعات ہوئے ہوں —
جیسے کہ کسی نے آپ کو چھوڑ دیا ہو، کسی اپنے نے دھوکہ دیا ہو، آپ کا بریک اپ ہو گیا ہو،
آپ سے آپ کا کوئی سہارا چھن گیا ہو، یا لوگ آپ کے مخالف ہو گئے ہوں —

آپ نے بس یہی کہنا ہے کہ:
" *جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے* ۔"

اس سے آپ کے اندر ایک موٹیویشن آئے گی۔
آپ اپنی زندگی پر فوکس کریں گے، خود کو بہتر بنائیں گے،
اور اپنی گروتھ پر کام کریں گے۔

جتنا آپ مثبت رہیں گے، آپ کا رویہ مثبت رہے گا،
اور آپ کی زندگی اتنی بہتر، خوشگوار اور پرسکون ہوتی چلی جائے گی۔

تو کیوں نہ اپنے معاملات اپنے رب کے حوالے کر کے آپ پرسکون ہو جائیں
اور اس نظریے کو اپنا لیں کہ "جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے"۔

بظاہر وہ آپ کے ساتھ کتنا ہی برا کیوں نہ ہوا ہو،
لیکن آپ کو نہیں پتہ کہ چند سالوں میں آپ کو اس سے کیا فائدہ حاصل ہو گا اور آپ تب ماننے پر مجبور ہو جائیں گے
کہ واقعی جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے۔

لیکن ان سالوں کو آپ کیوں ضائع کر رہے ہیں؟
اگر آپ پہلے ہی اس نظریے کو اپنا لیں تو آپ کے وہ سال بھی پرسکون گزر جائیں گے۔

تو اس لیے صبر کریں اور اس چیز پر ایمان رکھیں کہ جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے۔



✨ مقدس طارق
ماہرِ نفسیات
مصنفہ
سی بی ٹی پریکٹشنر
این ایل پی ماسٹر
ٹرینر

www.facebook.com/share/178uHCJVwd/

whatsapp.com/channel/0029VaTbIkqKGGGO8bd24J0p

4 weeks ago | [YT] | 2