Technical Zubair Shah

Let's discover the world with Zubair shah.
Do you also want to be connected with the world then join me to know the world well.The world is very beautiful and interesting and it is very fun to know it.Let's get started


Technical Zubair Shah

must check this video if you buy cheap and good quality led tv in lahore

1 month ago | [YT] | 0

Technical Zubair Shah

انا للہ وانا الیہ راجعون

کچھ لوگ ہوتے ہیں جن کی زندگی خاموشی سے گزر جاتی ہے، مگر ان کا جانا پوری دنیا کو ہلا دیتا ہے۔

آج دل رنجیدہ بھی ہے… اور حیرت میں بھی گم۔
عامر قذافی… وہی عامر قذافی، جو ایک بار فلائٹ رکوا بیٹھے تھے، اور سب کو یاد رہا۔
مگر شاید ہمیں اندازہ نہ تھا… کہ زمین کا وہ معمولی نظر آنے والا مسافر، اللہ کے ہاں کتنے خاص درجے پر فائز تھا۔

حج جیسے مقدس فریضے میں مشغول، مکہ مکرمہ کی خاک پر سجدہ ریز، ایسے دنوں میں، جب رب اپنے بندوں پر رحمت کے دریا بہا دیتا ہے…
وہ بندہ، رب کی ملاقات کے لیے چُن لیا گیا۔

اللہ اکبر!
یہ کوئی معمولی موت نہیں…
یہ تو ایک قبولیت کی مہر ہے۔
ایسی موت… جو عاشقوں کو نصیب ہوتی ہے۔
ایسی موت… جو اللہ کے خاص بندوں کے لیے انعام بن جاتی ہے۔

ہم نہیں جانتے، رب کو ان کی کون سی ادا پسند آئی۔
شاید ان کی سادگی، خدمت، دل کی نرمی یا چھپ کر بہتا ہوا کوئی آنسو…
مگر اتنا یقین ہے…
کہ اللہ نیتوں کو دیکھتا ہے… چمکتی شہرتوں کو نہیں۔

💔 آج ہمیں سبق بھی ملا…
کہ اصل کامیابی نہ عہدوں میں ہے، نہ مال میں، نہ شہرت میں…
بلکہ اصل کامیابی ہے… کہ خاتمہ کس حالت میں ہوتا ہے۔

اور اگر اللہ حج کے دوران، مکہ کی زمین پر، اپنے گھر کے قریب، اپنے ذکر میں مشغول کسی بندے کو اپنے پاس بلالے…
تو یہ اس کی بندگی کی سب سے بڑی بخشش کی سند ہے۔

🌸 اللہ تعالیٰ عامر قذافی کی مغفرت فرمائے، درجات بلند کرے، اور ہمیں بھی ایسی حسین موت نصیب کرے… آمین۔

✨ اس واقعے سے دل دعا گو ہے:
یا اللہ! ہمیں بھی ایسی موت دے…
ایسی موت جو تیری رضا کی گواہی ہو…
ایسی موت جو سجدے میں ہو… دعا میں ہو… یا تیرے در پر ہو۔

3 months ago | [YT] | 1

Technical Zubair Shah

دوسروں کو نقصان پہنچائے بغیر…
ان کو بدنام کیے بغیر…
ان سے حسد کیے بغیر…
ان سے الجھے بغیر…
آگے نکل جانے کا ہنر سیکھئے۔

‏وَمِن شَرِِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ•❤️
اور جب حاسد کا حسد مجھے نقصان پہچانے آئے.. تو اے اللّٰه مجھے اپنی امان میں رکھنا°

آمین یا رب العالمین 🙏🏻❤️❤️

4 months ago | [YT] | 2

Technical Zubair Shah

Admission in Daanish School mankera & Taunsa Shareef

6 months ago | [YT] | 0

Technical Zubair Shah

Admission 2025 in Daanish School Boys Hasilpur

7 months ago | [YT] | 2

Technical Zubair Shah

Encursion trip with students and colleagues

8 months ago | [YT] | 3

Technical Zubair Shah

New admissions for Class 6.7.8 for 2025 in Punjab Daanish Schools.

11 months ago | [YT] | 4

Technical Zubair Shah

‏سنہ 2015 میں لاہور میں انجینیئرز نے قذافی اسٹیڈیم کے اطراف میں ایک نہایت دلچسپ تجربہ کیا۔ انہوں نے اپنی ریسرچ سے ایک ایسا ماحول دوست حل دیا کہ جس پر عمل کرنے سے ایک بڑے فلائی اوور بنانے سے بھی کم لاگت میں پورے شہر لاہور کی سڑکوں کو مون سون کی بارشوں میں تالاب بننے سے بچایا جا سکتا تھا۔

یاد رہے کہ لاہور میں پینے کا سارا پانی زیرِزمین ایکوائفر سے آتا ہے جس کا ری چارج دریائے راوی سے ہوتا تھا جوکہ انڈیا کی طرف سے راوی پر سنہ 2000 میں تھہین ڈیم بنانے سے 85فی صد کم ہو گیا تھا اور اب اس سال شاہ پور کنڈی بیراج کی تعمیر کے بعد تقریباً صفر ہو گیا ہے۔ دوسری طرف لاہور کے زیرِزمین پینے کے قابل پانی کی سطح 6سو سے 8 سو فٹ تک گرچکی ہے اور 12 فٹ انتہائی حد ہے جس کے بعد زیرِزمین پانی موجود نہیں۔ زیرِزمین پانی کی سطح ہر سال 3 فُٹ کے لحاظ سے گر رہی ہے۔

اس ریسرچ کے لئے انجینیئرز نےشہر لاہور کی سڑکوں پر 43 ایسی نشیبی جگہوں کی نشاندہی کی جو مون سون میں بارش کے بعد تالاب کی شکل اختیار کر لیتی تھیں۔ان کا اندازہ تھا کہ سڑکوں پرصرف ان 43 مقامات پر ہی 1000 ایکڑ فٹ حجم کا پانی کھڑا ہوجاتا ہے جس کا بہت سا حصہ پانی چوس کنویں بنا کر زیرزمین اتارا جاسکتا ہے۔

اپنی اندازے کی سچائی جانچنے کے لئے انجینیئرز نے قذافی اسٹیڈیم کے ساتھ والی نشیبی سڑکوں پر دو پانی چوس کنویں بنائے۔ ہر ایک کنواں6x9x8 فُٹ کا تھا جس کی سطح پر انہوں نے 2 فُٹ موٹے پتھر اور ایک ایک فٹ بجری اور ریت کی تہہ جما دی جس کے نیچے ایک فٹ گولائی والا سوراخ دار پائپ زیرزمین پانی تک پہنچا دیا۔

حیرت انگیز طور پر پہلی ہی بارش میں سڑک پر کھڑا ہونے والا ایک لاکھ لٹر پانی صرف تین گھنٹوں میں کنووں نے چوس لیا تھا اور بارش میں ہر دفعہ بند رہنے والی سڑک پر تھوڑی دیر بعد ہی ٹریفک رواں دواں تھا۔

مذید تسلی کے لئے انجینیئرز نے سڑک پر اکٹھا ہونے والے بارشی پانی اور کنوؤں میں فلٹر ہو کر جانے والے پانی کی کوالٹی کے مختلف ٹیسٹ مستند لیبارٹریوں سے کرائے تو پتہ چلا کہ کنوؤں نے فلٹر کے عمل میں بارشی پانی سے آلودگی بھی صاف کردی تھی اور زیرِ زمین جانے والا پانی انتہائی صاف ستھراتھا۔سب اہم بات یہ تھی کہ ایک ہی بارش کے ریچارج نے زیرزمین پانی کی سطح 3.5 فٹ بلند کر دی تھی۔

یہ فوائد صرف 15 لاکھ کی لاگت سے بنے دو کنوؤں سے حاصل ہو گئے تھے۔اگر اس حساب سے پورے لاہور میں بھی پانی چوس کنویں بنا دئیے جاتے تو ان کی مجموعی لاگت صرف ایک بڑا فلائی اوور بنانےسے کم ہوتی۔

انجینیئرز نے تخمینہ لگایا کہ 1800 اسکوائر کلومیٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلے لاہور شہرسے مون سون میں پڑنے والی بارشوں سے ایک کروڑ سے زائد لاہور یوں کے لئے پورے سال کا پینے کاپانی اور ہر قسم کے صنعتی استعمال کا پانی زیرزمین ذخیرہ کروایا جاسکتا ہے ۔ اس سے شہر کی سڑکیں برسات میں تالاب یا جوہڑ نہیں بنیں گی نہ ہی بارشوں میں سڑکوں پر ٹریفک پھنسے گا اور سڑکوں کی مرمت یا تعمیر نو پر اضافی خرچ بھی بچے گا۔

لاہور کا زیرِ زمین پانی جو کبھی 15 گہرائی پر مل جاتا تھا آج کل 150 فٹ سے نیچے جا چکاہے۔ پرانے شہر میں تو یہ 600 فٹ گہرائی پر بھی مشکل سے ملتا ہے۔ زیر زمین پانی کی سطح ہر سال تین فٹ کے حساب نیچےگرتی جارہی ہے کیونکہ شہر کے دو ہزار ٹیوب ویلوں سے روزانہ 3500 ایکڑ فٹ پانی زمین سے کھینچ لیا جاتا ہے۔

لاہور کو اپنے زمینی پانی کی سطح بحال رکھنے کے لئے سالانہ ایک لاکھ ایکڑ فٹ سے زیادہ حجم کے پانی کے خسارے کا سامنا ہے جب کہ انجینیئرز کا تخمینہ ہے کہ ہر سال صرف مون سون کے موسم میں لاہور شہر سےبارش کا پانی اس سے دُگنا حجم میں زیرزمین ایکوائفر میں واپس بھیجا جاسکتاہے۔
لاہور میں زیرِ زمین پانی کوریچارج کرنے کے لئے جدید طرز کا”،چھپڑ ُ”سسٹم بحال کرنا ہوگا جس نے ماضی میں صدیوں تک اس شہر کے زیر زمین پانی کو میٹھا اور پانی کی سطح کو برقرار رکھا۔چھپڑ کی طرز پر لاہور شہر کے پارکوں اور کھلی جگہوں پر کثیر تعداد میں ڈونگی گروانڈ ز کا قیام عمل میں لایا جائے جن کے اطراف میں ریچارج کنویں بنے ہوں۔
ہمیں فی الفور ریچارج اتھارٹی بناکر کام شروع کرنا ہوگا کیونکہ 2015 کے بعد بھی کئی برساتیں گزر چکی ہیں لیکن لاہور کی سڑکیں ابھی بھی تالاب بنی ہوتی ہیں۔ ایل ڈی اے، واسا، پنجاب اریگیشن، جماعت اسلامی، WWF ، PCRWR ، IWMI ، یو ای ٹی لاہور اور چند سوسائٹیوں اور انفرادی لوگوں کے پائلٹ ریچارج پراجیکٹس کے علاوہ انجینیئرز کے دلچسپ تجربے سے بڑے اسکیل پر آج تک فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔
PCRWR اس سلسلے میں کافی ریسرچ کرچکا ہے۔ ضرورت اب عملی اقدامات کی ہے۔ پاکستان کے خُشک ہوتے دریاؤں کے پیشِ نظر مون سون میں بارش کے پانی سے ایکوائفر کا ری چارج ایک بہترین قدرتی حل ہے جس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

1 year ago | [YT] | 1

Technical Zubair Shah

میں نے اپنی زندگی میں مزدوروں کے بچوں کو انتہائی آسودہ حال بنتے دیکھا ہے اور جاگیر داروں اور سرمایہ داروں کے بچوں کو کوڑی کوڑی کا محتاج ہوتے دیکھا ہے-

آج بھی پاکستان میں ہمارے اردگرد ہزاروں نہیں لاکھوں مثالیں موجود ہیں کہ دو وقت کی روٹی سے محروم خاندانوں کے نوجوانوں نے تعلیم، ہنر یا چھوٹے سے کاروبار سے اپنے حالات بدلنے کا ارادہ کیا اور اپنی محنت، دیانت اور لگن سے کروڑ پتی یا ارب پتی بن گئے-

میرے جاننے والوں میں سے کوڑا اٹھانے والے ایک مسیحی شخص کا ایک بیٹا کامیاب ترین سپشلسٹ ڈاکٹر بنا اور دوسرا بیٹا انجینئیر بن کر گریڈ 20 کے سرکاری عہدے تک پہنچا-

میرا ایک کلاس فیلو 9 سال کی عمر میں یتیم ہو گیا تو تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ اپنے ہی سکول میں تفریح (Recess) کے دوران ٹافیاں بیچتا تھا اور آج ایک کامیاب تاجر ہے-

میرے پڑوس میں ساڑھے سات کروڑ روپے کی رہائش خریدنے والے جواں سال کپڑے کے تاجر نے بتایا کہ وہ نوعمری میں ہی یتیم ہو گئے تو انہوں نے کپڑے کی ایک دوکان پر سیل مین کی جاب شروع کر دی، پھر خود محدود پیمانے پر کپڑے کی تجارت شروع کر دی اور آج ان کا شمار اعظم کلاتھ مارکیٹ کے چند بڑے ہول سیل ٹریڈرز میں ہوتا ہے-

میں ایسے جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو بھی جانتا ہوں جن کی اولاد منہ میں سونے کا چمچ لئے پیدا ہوئی لیکن دولت کی فراوانی اور تربیت کے فقدان کے باعث تکبر، رعونت، تن آسانی، عیاشی اور بداخلاقی کا شکار ہو کر بگڑ گئی- تعلیم اور ہنر کے حصول کی طرف توجہ نہ دی- پرتعیش زندگی کے سامنے وسائل کم پڑنے لگے تو ایزی منی (Easy Money) کے چکر میں سودی قرضوں، جوئے اور بددیانتی جیسی برائیاں بھی اختیار کرتے گئے- بالآخر جاگیریں اور فیکٹریاں بھی بک گئیں اور کوڑی کوڑی کے محتاج ہو گئے-

میرا مشاہدہ ہے کہ پاکستان میں غریب یا سفید پوش خاندانوں کے لئے ہمیشہ سے ترقی اور آسودگی کے امکانات روشن ہیں- اپنے بچوں کو اچھا انسان بنائیں، اللہ سے ڈرنے والا مسلمان بنائیں، اچھے اخلاقیات سے مزین کریں، سچ، دیانت اور ایفائے عہد سکھائیں- تکبر، رعونت، تن آسانی، وقت کے ضیاع، بددیانتی، جھوٹ اور بداخلاقی سے بچائیں- بچوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم دلوایں- اگر کوئی بچہ بھرپور کوشش کے باوجود تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جائے تو اسے آسان مضامین کے ساتھ کچھ ضروری تعلیم مکمل کروا کے کاروبار پر لگا دیں، بھلے کاروبار کا آغاز چھابڑی یا ریہڑی سے ہی کیوں نہ ہو-

کاروبار اگر جائز اور حلال ہے تو کوئی کاروبار معیوب نہیں- جو لوگ کسی کاروبار کو اپنے شایان شان نہیں سمجھتے وہ ہمیشہ ناکام رہتے ہیں- کاروبار میں تدریج کے ساتھ آگے بڑھیں، اپنے ذاتی سرمایہ اور تجربہ کے بغیر لمبی چھلانگ لگا کر اپنی اور اپنے کاروبار کی کمر نہ تڑوا بیٹھیں- کاروبار چھوٹا ہو یا بڑا، اس کا درست حساب کتاب رکھنا اور کچھ بچت نکال کر دوبارہ کاروبار میں لگانا یعنی Re-invest کرنا بہت ضروری ہے- کاروبار کی ہر سال بڑھوتری (improve) کرنے کی کوشش کی جائے- معیار، جدت، دیانت، ایفائے عہد اور خوش اخلاقی سے کاروباری ساکھ بہتر بنائیں کیونکہ اس کے بغیر کاروبار میں استحکام اور ترقی ممکن نہیں- یہی آسودگی کے راستے ہیں-

زیر نظر تصویر ایک کشتی پر غیر قانونی طریقے سے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کی ہے جو ایجنٹوں کو لاکھوں روپے دے کر یورپ جانا چاہتے ہیں- ڈنکی کے نام سے معروف اس خطرناک طریقہ میں مال کے ساتھ ساتھ جان کا بھی انتہائی خطرہ ہے- نوجوان اگر یورپ جانا ہی چاہتے ہیں تو ویزہ لگوا کر قانونی طریقے سے یورپ، امریکہ یا آسٹریلیا وغیرہ جائیں- اگر ویزہ نہ ملے تو جو 25 یا 30 لاکھ روپے ایجنٹ کو دینے ہیں، اسی سے پاکستان میں کاروبار شروع کر دیں- انشاءاللہ 8 یا 10 سال میں یورپ جا کر بسنے والوں سے زیادہ خوشحال ہوں گے-

1 year ago | [YT] | 2

Technical Zubair Shah

Eid Mubarak to all Muslims

1 year ago | [YT] | 1