Real Salafi Fighter

السلفیۃ | الحب فی اللہ و البغض فی اللہ | الطائفۃ المنصور


Real Salafi Fighter

شیخ محمد تنزیل الصدیقی الحسینی حفظہ اللّٰہ
https://youtu.be/D9QIeelzJJ0?si=JGbC1...

4 days ago | [YT] | 0

Real Salafi Fighter

مولانا تلطف حسین عظیم آباد رحمہ اللّٰہ
https://youtu.be/wX8IwKrfkX4?si=_246t...

2 weeks ago | [YT] | 0

Real Salafi Fighter

مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللّٰہ
https://youtu.be/ses00bpZVps?si=jB2UO...

2 weeks ago | [YT] | 1

Real Salafi Fighter

شیخ حافظ محمد عبداللہ غازی پوری رحمہ اللّٰہ
https://youtu.be/inFG_Ji55Qo?si=uuUGm...

2 weeks ago | [YT] | 0

Real Salafi Fighter

Nawab Siddiq Hassan khan Bhopali
https://youtu.be/G-pSwVs6t9s?si=p1VJe...

1 month ago | [YT] | 2

Real Salafi Fighter

شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمۃ اللّٰہ
https://youtu.be/bofziVIugGg?si=xFpY8...

1 month ago | [YT] | 1

Real Salafi Fighter

📚 سیدنا معاویہ بن ابوسفیانؓ کے خلافتِ راشدہ کے دور پر صحابہ، تابعین اور آئمہ سلف صالحین کی تعریف و توصیف؛-

❶ سیدنا فاروق اعظم بؓیان کرتے تم قیصر و کسریٰ اور ان کے رعب و دبدبے کی بات کرتے ہو جب کہ تمہارے پاس سیدنا معاویہ بن ابوسفیانؓ کی ذات موجود ہے۔ [ معجم الکبیر الطبرانی 330/5، تاریخ طبری 39/4 واسنادہُ صحیح ]

➋ ابو محمد اموی فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطابؓ شام کی طرف روانہ ہوئے تو دیکھا کہ سیدنا معاویہ بن ابوسفیانؓ ایک مجمع کے ساتھ ان کے استقبال کے لئے آ رہے ہیں۔ اس پر سیدنا عمر ؓنے ان سے فرمایا کہ اے معاویہ! تم صبح بھی مجمع میں کرتے ہو اور اس جیسے مجمع میں شام بھی اور مجھے یہ خبر ملی ہے کہ ضرورت مند تمہارے دروازے پر کھڑے رہتے ہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ امیر المومنین! دشمن ہم سے بہت قریب ہے ( Roman Empire ) اور اس کے جاسوس ہمیشہ سرگرم عمل رہتے ہیں۔ امیر المومنین! میں چاہتا ہوں کہ وہ اسلام کی عزت اور شان و شوکت کا مشاہدہ کریں۔ یہ سن کر سیدنا عمر ؓنے فرمایا کہ یہ ایک دانا شخص کی تدبیر ہے۔ سیدنا معاویہ ؓکہنے لگے کہ امیر المومنین! آپ مجھے جو بھی حکم دیں گے میں اس کی تعمیل کروں گا۔ سیدنا عمر ؓنے فرمایا کہ معاویہ! میں نے جب بھی کسی مسئلہ میں آپ پر اعتراض کیا آپ نے مجھے اس حالت میں لا کھڑا کیا کہ مجھے یہ نہیں پتا چلتا کہ آپ کو اس کا حکم دوں یا اس سے منع کروں۔ [ الاستیعاب لابن البر رقم ترجمہ 2346، مرویات خلافت سیدنا معاویہ بن ابوسفیان فی تاریخ الطبری 39/4 واسنادہُ صحیح ]

➌ امیر المومنین سیدنا علی بن ابی طالبؓ فرماتے ہیں کہ سیدنا معاویہؓ کی امارت کو ناپسند نہ کرو اللہ کی قسم! اگر تم نے انھیں گم پایا تو تم ایسے سر دیکھو گے جو کندھوں سے اندرائن کی طرح گر رہے ہوں گے۔ [ تاریخ دمشق لابن عساکر 720/16، تاریخ الاسلام للذہبی 88/6، البدایہ والنہایہ لابن کثیر 430/11، مصنف ابن ابی شیبہ 39009، شرح نہج البلاغہ لابن الحدید 12/40 ] اس اثر میں امیر المومنین سیدنا علی ؓاپنے اصحاب کو تلقین کرتے نظر آتے ہیں کہ سیدنا معاویہؓ کی امارت کو کراہت کی نظر سے نہ دیکھا جائے۔

➍ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا معاویہ ؓسے بڑھ کر کسی کو شان و شوکت والا حکمران نہیں دیکھا۔ پوچھا گیا کہ سیدنا عمر ؓکو بھی نہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ سیدنا عمر بن خطابؓ ان سے بہتر تھے جبکہ سیدنا معاویہؓ ان سے بڑے سردار تھے۔ دوسری روایات میں ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے بعد کسی کو سیدنا معاویہؓ سے بڑا سردار نہیں دیکھا۔ ان سے دریافت کیا گیا کہ سیدنا ابوبکر ؓکو بھی نہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ سیدنا ابوبکر،ؓ سیدنا عمر ؓ اور سیدنا عثمانؓ ان سے بہتر تھے مگر وہ سردار ان سے بڑے تھے۔ [ السنہ للخلال 678، شرح اصول اعتقاد اہلسنت للکلائی 2781، البدایہ والنہایہ لابن کثیر 438/11، مجمع الزوائد 15921، معجم الکبیر الطبرانی 13432 واسنادہُ صحیح ]

➎ سیدنا عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا معاویہ ؓسے بڑھ کر کسی کو امارت کے لائق نہیں دیکھا۔ جب سیدنا عبداللہ بن عباسؓ سے کہا گیا کہ امیر المومنین سیدنا معاویہؓ ہمیشہ ایک وتر پڑھتے ہیں اس کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے؟ انہوں نے جواب دیا کہ سیدنا معاویہؓ فقیہ ( فقیہ دینی علوم پر مکمل دسترس رکھنے والے اور سمجھدار انسان کو کہتے ہیں ) ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن عباسؓ نے سیدنا معاویہؓ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ سیدنا معاویہؓ بھی کیسے خوب آدمی ہیں وہ کس قدر شریف الاصل ہیں اور ان کا مقدر کس قدر محترم ہے۔ اللہ کی قسم! انہوں نے ہمارے اور اپنے اہل کا احترام کرتے ہوئے نہ کبھی ہمیں منبر پر سب و شتم کیا اور نہ زمین پر جب سیدنا معاویہؓ نے سیدنا عبداللہ بن عباسؓ سے سیدنا حسنؓ کی شہادت پر ان الفاظ کے ساتھ تعزیت کی کہ اللہ تعالیٰ آپ کو بے یار و مددگار نہ چھوڑے اور نہ سیدنا حسنؓ کی وجہ سے آپ کوغم ناک کرے تو سیدنا عبداللہ بن عباسؓ نے فرمایا کہ جب تک اللہ میرے لئے امیر المومنین کو باقی رکھے گا وہ نہ تو مجھے غم ناک کرے گا اور نہ مجھے بے یار و مددگار چھوڑے گا۔سیدنا عبداللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا معاویہؓ ہم صحابہ کرامؓ میں سب سے بڑے عالم تھے۔ [ مصنف عبدالرزاق 4641، صحیح البخاری 3764، 3765، تاریخ دمشق لابن عساکر 128/26، 68/26، السنہ للخلال رقم 677، الامالی من الآثار الصحابہ للعبد الرزاق 97، تاریخ الکبیر للبخاری 327/4 واسنادہُ صحیح ]

➏ سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عثمانؓ کے بعد اس دروازے والے ( سیدنا معاویہ ؓ) سے بڑھ کر کسی کو مبنی برحق فیصلہ کرتے نہیں دیکھا۔ [ سیر اعلام النبلاء للذہبی 150/3، تاریخ دمشق لابن عساکر 161/69، البدایہ والنہایہ لابن کثیر 133/8 ]

➐ سیدنا ابودرداء ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے بعد کوئی ایسا شخص نہیں دیکھا جس کی نماز تمہارے اس امیر یعنی سیدنا معاویہ بن ابوسفیانؓ کی نماز سے زیادہ نبی کریم ﷺ کی نماز سے مشابہت رکھتی ہو۔ سیدنا عبداللہ بن عباسؓ کا مذکورہ بالا اور سیدنا ابودرداء ؓکا یہ اثر ذکر کرنے کے بعد امام ابن تیمیہؒ لکھتے ہیں کہ یہ سیدنا معاویہ بن ابوسفیانؓ کی فقاہت اور دین داری کے بارے میں صحابہ کرامؓ کی گواہی ہے۔ ان کی فقاہت کی شہادت سیدنا عبداللہ بن عباسؓ دے رہے ہیں جبکہ حسنِ صلاۃ کے گواہ سیدنا ابو درداء ؓہیں اور ان دونوں کی شخصیات کسی تعارف کی محتاج نہیں اس کی تاکید میں بکثرت آثار مروی ہیں۔ [ مجمع الزوائد 15920 واسنادہُ صحیح، منہاج السنہ لابن التیمیہ 235/6 ]

➑ سیدنا ابوہریرہ ؓنے مدینہ کے بازار میں چلتے ہوئے فرمایا کہ تمہارے لئے افسوس ہے تم معاویہؓ کی حکمت عملیوں سے وابستہ ہو جاؤ۔ [ تاریخ دمشق لابن عساکر 79/25، دلائل النبوۃ للبیہقی 2801 واسنادہُ صحیح ]

➒ ملکہ طہارت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓفرماتی ہیں کہ فتنے کے دنوں میں میری یہی تمنا رہتی تھی کہ اللہ میری عمر سیدنا معاویہ بن ابوسفیانؓ کو لگا دے۔ [ الطبقات لابی عروبہ الحرانی صفحہ 41 رقم 28 واسنادہُ صحیح ]

➓ سیدنا قبیصہ بن جابرؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا معاویہ بن ابوسفیانؓ سے بڑھ کر بڑے حوصلہ مند، جہالت سے بہت دور، بڑا باوقار اور بردبار شخص کسی کو نہیں دیکھا۔ [ تاریخ الاسلام للذہبی 321/8 تحت سیدنا معاویہ بن ابوسفیان، البدایہ والنہایہ لابن کثیر 133/8 تحت سیدنا معاویہ بن ابوسفیان واسنادہُ صحیح ]

⓫امام زہری ؒفرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا سعید بن مسیبؒ سے نبی کریم ﷺ کے صحابہ کرامؓ کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا کہ زہری میری بات توجہ سے سنیں۔ جو شخص خلفاء راشدین سے محبت کرتے ہوئے عشرہ مبشرہ کے لئے جنت کی گواہی دیتے ہوئے اور سیدنا معاویہ ؓ کے لئے رحمت کی دعائیں کرتے کرتے مر گیا تو اللہ تعالیٰ کے ذمہ یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ وہ اس سے حساب نہ لے۔ [ البدایہ والنہایہ لابن کثیر 139/8 واسنادہُ صحیح ]

⓬ امام شہاب الدین زہریؒ ہی فرماتے ہیں کہ سیدنا معاویہ بن ابوسفیانؓ نے سالہا سال سیدنا فاروق اعظم ؓکی سیرت پر عمل کیا اور اس میں ذرہ برابر بھی کوتاہی نہیں کی۔ [ السنہ للخلال رقم 677 واسنادہُ صحیح ]

⓭ جب امام عبداللہ بن مبارکؒ سے سیدنا معاویہؓ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کی معیت میں سیدنا معاویہؓ کی ناک میں پڑنے والا غبار سیدنا عمر بن عبدالعزیز ؒسے بہتر اور افضل ہے۔ سیدنا معاویہؓ نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے نمازیں پڑھیں آپ نے سمع الله لمن حمده فرمایا تو سیدنا معاویہ ؓنے ربنا لك الحمد کہا اس کے بعد اور بڑا فضل وشرف کیا ہو گا؟ [ البدایہ والنہایہ لابن کثیر 139/1، الشریعہ لآجری 2466، منہاج السنہ لابن التیمیہ 183/3 واسنادہُ صحیح ]

⓮ امام ابراہیم بن میسرہ ؒ کہتے ہیں کہ میں نے کبھی بھی سیدنا عمر بن عبدالعزیزؒ کو کسی انسان کو مارتے نہیں دیکھا۔ بجز اس کے جس نے سیدنا معاویہؓ کو سب و شتم کا نشانہ بنایا۔ ایسے انسان کو سیدنا عمر بن عبدالعزیز ؒنے کئی کوڑوں کی سزا دی۔ [ البدایہ والنہایہ لابن کثیر 451/11 واسنادہُ صحیح ]

⓯ امام بشر بن حافی ؒبیان کرتے ہیں کہ امام معافی بن عمرانؒ سے پوچھا گیا کہ سیدنا معاویہ ؓ افضل ہیں یا سیدنا عمر بن عبدالعزیزؒ؟ تو وہ ناراض ہو کر سائل سے کہنے لگےکہ کیا تو صحابی رسول کو تابعی کے برابر قرار دینا چاہتا ہے؟ سیدنا معاویہ ؓنبی کریم ﷺ کے صحابی، سسرالی رشتے دار اور آپ کے کاتب اور وحی الٰہی کے امین ہیں۔ [ البدایہ والنہایہ لابن کثیر 450/11، تاریخ البغداد للخطیب البغدادی 209/1، السنہ للخلال 664 واسنادہُ صحیح ]

⓰ قاضی ابن العربی ؒ سیدنا معاویہؓ کے خصال حمیدہ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ انہوں نے سرحدوں کو محفوظ بنایا، فوج کی اصلاح کی، دشمن پر غالب رہے اور مخلوق کی منفعت کے لیے کوشاں رہے۔ دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطابؓ نے انہیں منصب ولایت پر فائز کیا اور سیدنا عثمانؓ نے انہیں اس منصب پر برقرار رکھا۔ بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ انہیں سیدنا ابوبکر ؓنے والی مقرر کیا تھا۔ اس لئے کہ انہوں نے ان کے بھائی سیدنا یزید بن ابو سفیانؓ کو والی مقرر فرمایا اور سیدنا یزید بن ابوسفیانؓ نے انہیں اپنا جانشین مقرر کیا۔ سیدنا عمر بن خطابؓ نے انہیں اس عہدہ پر برقرار رکھا اور پھر سیدنا عثمانؓ نے بھی یہی کچھ کیا۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ سلسلہ کس قدر ٹھوس اور پائیدار ہے۔ [ العواصم من القواصم صفحہ 87 ]

⓱ امام ابن کثیر بؒیان کرتے ہیں کہ ۴۱ ہجری میں سیدنا معاویہؓ کی بیعت پر رعایا کا اجماع ہو گیا۔ آپ جس سال فوت ہوئے اس سال وہ فیصلے کرنے میں آزاد تھے دشمن کے علاقوں میں جہاد کا سلسلہ قائم تھا۔ اللہ کا کلمہ سربلند تھا، زمین کے دور دراز علاقوں سے مال غنیمت کی آمد کا سلسلہ جاری تھا مسلمان آرام و راحت کے ساتھ رہ رہے تھے اور ان کی طرف سے عفو و درگزر کا التزام کیا جا رہا تھا۔ مزید فرماتے ہیں کہ سیدنا معاویہ ؓبڑے حلیم الطبع اور باوقار رئیس اور سردار تھے، منصف مزاج اور بڑی شان و شوکت کے حامل تھے۔ انہی کا قول ہے کہ سیدنا معاویہؓ عمدہ سیرت و کردار کے مالک، عفو و درگزر کے پیکر اور پردہ پوشی کرنے والے عظیم انسان تھے۔ [ البدایہ والنہایہ لابن کثیر 400/11 ]

⓲ امام ابن خلدونؒ فرماتے ہیں کہ مناسب یہی ہے کہ سیدنا معاویہ ؓکی حکومت اور اس کے اخبار و واقعات کے ساتھ ملحق کیا جائے اس لئے کہ وہ عدل و انصاف، فضل و شرف اور حجت میں ان کے ہم پلہ ہیں اور حق تو یہ ہے کہ سیدنا معاویہ ؓکا شمار خلفائے راشدین میں ہی ہوتا ہے۔ [ تاریخ المفتری علیہ صفحہ 62، مقدمہ تاریخ ابن خلدون ]

⓳ امام ابن تیمیہ ؒذکر کرتے ہیں کہ جب امام سلیمان بن اعمش ؒکے سامنے امیر المومنین سیدنا عمر بن عبدالعزیزؒ کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ تم کیا شان عمل دیکھتے اگر سیدنا معاویہ بن ابوسفیانؓ کا دور پاتے؟ لوگوں نے کہا کہ آپ سیدنا معاویہؓ کے حلم کے بارے میں فرما رہے؟ فرمایا نہیں بردباری تو ہے اللہ کی قسم! ان کے عدل کے بارے میں بتا رہا ہوں کہ اس کی بھی ایک عجیب شان تھی۔ [ منہاج السنہ لابن التیمیہ 185/3، مزید المنتقیٰ للذہبی صفحہ 388 ]

3 months ago | [YT] | 26

Real Salafi Fighter

جامع مسجد ٹاہلیاں والی،محلہ کٹڑا احمد خان،احمد پورشرقیہ،سابق ریاست بہاول پور کے قیام(1748ء) سے بھی کم وبیش 70،80 برس قبل سولہویں صدی عیسوی کے وسط میں قائم کی گئی۔۔۔۔اس مسجد کے قیام کے وقت ہی میں ایک مدرسہ کی بنیاد رکھ دی گئی تھی،جو تاریخ میں کئی ایک ناموں سے معروف ہوا۔اس مسجد کے خطباء میں ایک نام مولانا عبدالعزیز اثری رحمہ اللہ(تلمیذ:مولانا شمس الحق ڈیانوی رحمہ اللہ)کا بھی آتا ہے،ان کے علمی جانشین ان کے نواسے مولانا شرف الحق اثری رحمہ اللہ(وفات: 1997ء) ہو گزرے ہیں،جو اپنے دور کے جید عالم دین، مفتی اور سیاسی رہنماء تھے،ان کا سلسلہ تلمذ حضرت مولانا حافظ عبداللہ محدث روپڑی، حضرت مولاناسید محمد داود غزنوی اور شیخ الحدیث مولانا عطاءاللہ حنیف بھوجیانی رحمھم اللہ تعالی سے ملتا ہے،وہ فرماتے تھے کہ نواب آف بہاول پور کی تاج پوشی کے موقع پر شیخ الاسلام مولانا محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ ریاست بہاول پور میں تشریف لائے،اس دور میں جامع مسجد اہل حدیث ٹاہلیاں والی میں مولانا احمد رحمہ اللہ(وفات:1920ء) درس وتدریس کا فریضہ انجام دیتے تھے،مولانا موصوف حضرت میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے ارشد تلامذہ میں سے تھے۔
مولانا بٹالوی رحمہ اللہ،مولانا احمد رحمہ اللہ کی دعوت پر اس تاریخی جامع مسجد میں تشریف لائے اور ایک دن قیام فرمایا،اور پہلے سے جاری اس قدیم مدرسے کا نام" مدرسہ تعلیم القران" رکھا۔۔۔۔۔یہ واقعہ 1905ء کے گرد وپیش کا ہے۔آج اس تاریخی مدرسے کا ایک "داخلہ اشتہار" شیخ الاسلام مولانا ثناءاللہ امرتسری رحمہ اللہ کے ہفت روزہ اخبار"اہل حدیث" کے 13اکتوبر1920ء کے شمارے میں نظر آیا تو جماعت اہل حدیث احمد پور شرقیہ کی پوری ایک صدی کی تابندہ تاریخ آنکھوں کے سامنے ان مٹ نقوش کی صورت میں مرتسم ہو گئی۔۔۔
اللہ تعالی ہمارے اسلاف کی دینی کاوشوں کو قبول فرما کر ہمیں ان کا صحیح وارث بنا دے۔آمین
خادم العلم والعلماء:
حمیداللہ خان عزیز
ایڈیٹر:ماہنامہ مجلہ"،تفہیم الاسلام"
جنرل سیکرٹری:مجلس خدام اہل حدیث پاکستان
03022186601

3 months ago | [YT] | 5