Welcome to Melody of Divine
A soul-soothing corner of YouTube where spirituality, Sufi wisdom, and inner peace meet.
Guided by the teachings of Qalandar Baba Auliya (RA) and Khawaja Shamsuddin Azeemi (RA), this channel brings you reflections on divine love, meditative thought, and the mystical path of inner awakening.
Join me on a journey of silent healing, deep zikr, and soulful awareness through the Azeemi Sufi Path. Let every word, every voice, every pause… be a melody of the Divine 💫
#MelodyOfDivine
#SufiWisdom
#SpiritualHealing
#QalandarBabaAuliya
#AzeemiPath
#DivineConnection
#NoFearNoGrief
#SufiSoulmate
#ZikrOfAllah
#InnerLight
#SilsilaAzeemia
Melody of Divine
3 days ago | [YT] | 38
View 1 reply
Melody of Divine
Someone ask the question that why Politics ban in Azeemia Sufi Order at all ? Why are we not being entertained to join any Political Leader in Azeemia Sufi Order ?
Dr. Maqsood Azeemi has replied to this question as below;
السلام علیکم بھائی! پہلے تو آپ یہ بتائیں کہ سیاست کا تعلق دنیا سے ہے یا آخرت سے ہے؟ اگر آپ دنیا داری کے لیے جو کچھ کرتے ہیں اس کو آپ سیاست کہتے ہیں، سیاست ہوتی کیا ہے؟ انگریزی میں اسے پولیٹکس کہتے ہیں۔ پولی معنی "مینی" (Many)، ٹکس (Ticks) یعنی ماسکس۔ "ون ہو اِز ویئرنگ مینی ماسکس اِز کالڈ پولیٹیشن"۔ ظاہر سی بات ہے فقیری میں آپ کو اندر باہر سے ایک جیسا ہونا ہے، تو فقیری میں اندر باہر ایک جیسا ہونے کا کیا مطلب ہے؟ آپ باہر دنیا میں جب پولیٹکس میں آئیں گے تو کیا کریں گے؟ جب آپ پولیٹکس میں بات کریں گے تو کیا ہوگا؟ جس بندے نے کئی چہرے پہنے ہیں، کئی ماسک پہنے ہوئے ہیں، اس کی بات کریں گے تو آپ پلیوٹ (Pollute) نہیں ہوں گے؟ اصل میں روحانیت میں صرف آپ اللہ کو اپنا اِلٰہ مانتے ہیں۔ جب اللہ کو مان لیا تو میں کس طرح کسی بندے کو اپنا لیڈر مان لوں؟ میرا لیڈر اللہ ہے۔ یہ جو ڈرامہ ہے کہ اللہ سے ہمیں بھٹکایا گیا، یہ تو سارا سیاست دانوں نے ہی تو کیا، سلاطین نے کیا۔ اب اگر آپ کرنا چاہتے ہیں بات، آپ کی لائیکنگ ہے، بالکل ہے، مثلاً جیسے اب اس وقت ہمارے سلسلے میں کئی لوگوں کو پسند... دیکھیں نا آپ کی پسند ناپسند ایک چیز ہے، آپ اندر سے کیا رہتے ہیں "دیٹ اِز اَدر اسٹوری"۔
وہ روحانیت کے لیے ضروری ہے اسی لیے کہا کہ بھئی سلسلے میں سیاست نہ لائی جائے۔ آپ اپنی پسند رکھتے ہیں، آپ کو ایک لیڈر پسند ہے مجھے دوسرا پسند ہے یا تو ہم دونوں کو ایک ہی پسند ہے، "سو واٹ"؟ وہ ظاہر ہے کہ ایک نیچرل سی بات ہے۔ ہم اس کی پالیسیز کو سمجھتے بھی ہیں، اس کی غلطیاں بھی اسیس (Assess) کرتے ہیں لیکن "وی آر ناٹ سپوزڈ ٹو پارٹیک"۔ میں نے اس میں حصہ نہیں لینا، کیوں؟ کیونکہ ہم نے دنیا میں تھوڑی رہنا ہے، ہم نے تو اگلی زندگی کو ٹھیک کرنا ہے۔ اگلی زندگی کو آپ کیسے ٹھیک کریں گے؟ سیاست کے ذریعے یا روحانیت کے ذریعے؟ روحانیت کا مطلب ہے آپ کو روح... روح کسے کہتے ہیں؟ بات کی معنویت اور ماہیت کو سمجھنا ہے۔ وہ سارا پتہ ہے ہمیں، لیکن ہم اس پہ بات نہیں کرتے۔ کیوں؟ کیونکہ ہمیں اس سے کیا لینا دینا؟ بھائی انہوں نے اپنی قبریں کھودی، جو مرضی کریں، مجھے اپنی قبر کو روشن کرنا ہے۔ آپ نے اپنی قبر روشن کرنی ہے تو کریں، اگر آپ کہتے ہیں نہیں جی مجھے سیاست کرنی ہے، بسم اللہ! کس نے منع کیا ہے؟
آپ نے دنیا میں رہنا ہے تو کرتے رہیں سیاست۔ اگر اوپر جانا ہے تو اوپر تو کوئی چیز سیاست ویاست کوئی نہیں ہے، وہاں تو کوئی لیڈر نہیں ہوگا۔ تو جب آپ نے اللہ کے نظام پہ چلنا ہے تو اس قسم کی باتیں یہ کہ جی وہ ہمیں سیاست کیوں نہیں کرنے دی جاتی ہے، ہم سلسلے میں سیاست کریں... تو جو سلسلے میں سیاست کر رہے ہیں ان کا حشر دیکھ لیجئے، وہ روحانیت تو نہیں سیکھ سکتے، وہ تو صرف سیاست کریں گے۔
6 days ago | [YT] | 33
View 2 replies
Melody of Divine
خلق اور امر کو سمجھنے کے لیے کائناتی زندگی کی مرکزیت اور ترتیب کا سمجھنا ضروری ہے۔ یہ بات بار بار آ چکی ہے۔ کائنات کا ہر وجود کائنات کا ہر نقش تین وجود رکھتا ہے۔ پہلے وجود کا قیام لوحِ محفوظ میں ہے۔ دوسرے وجود کا قیام عالمِ تمثال میں ہے۔ اور تیسرے وجود کا قیام عالمِ رنگ میں ہے۔
1 week ago | [YT] | 20
View 0 replies
Melody of Divine
1 week ago | [YT] | 17
View 0 replies
Melody of Divine
جاننے والا اور جانا جانے والا
اصل بات یہ ہے کہ دونوں جاننے والا اور جس کو جانا جائے وہ دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں حواس کے دو رخ ہیں ایک کو محسوس کہتے ہیں ایک کو احساس کہتے ہیں۔ جب ہم کسی چیز کو دیکھتے ہیں تو پہلے ہمارے حواس اس چیز میں ڈھلتے ہیں یا اس میں تبدیل ہو جاتے ہیں یا وہ چیز کی صورت اختیار کرتے ہیں پھر ہمارے ہی حواس اس کو دیکھتے ہیں جب وہ ڈھلتے ہیں تو جو چیز بنتی ہے اس کو محسوس کہتے ہیں اور جو اسے فیل کر رہی ہے اسے احساس کہتے ہیں اب دونوں ہی آپ کے اپنے رخ ہیں اسی کو ادراک بالحواس کہا ہے قلندر بابا نے۔ یہ جو بات ہے یہ بہت توجہ طلب ہے اور یہ عام فہم نہیں ہے لیکن آپ ایک نقطے کو سمجھیں کہ آپ کی ذات کیا ہے؟ اللہ کی ذات کی تَجَلِّی کا ایک نقطہ ہے۔ جب یہ تَجَلِّیِ ذات کے اندر یہ وصف رکھا گیا ہے کہ جب تَجَلِّیِ ذات کا یہ نقطہ کسی چیز کو دیکھتا ہے تو وہ اس چیز میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اور وہ نقطہ ہی اس کو دیکھ بھی رہا ہے اور خود کو اپنے آپ کو اس کی شکل دی ہوئی ہے۔ مثلاً آپ گلاب کا پھول دیکھ رہے ہیں تو اصل میں یہ ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں آپ کا نقطہ ذات گلاب کے پھول میں تبدیل ہو گیا۔ اب آپ کے اندر حِسِّیات جو ہیں وہ گلاب کی رنگت کو اس کی خوشبو کو اس کی شکل کو محسوس کر رہی ہیں۔ یعنی اس کا احساس کر رہی ہے۔ تو یہ دو رخ ہو گئے۔ یہاں ہر چیز اللہ نے دو رخوں میں پیدا کی ہے۔ تو یہ دونوں رخ کی یکجائی جو ہے یہ ادراک بالحواس کہلاتی ہے۔ تو جاننے والا جب کسی چیز کو جانتا ہے اگر وہ نور ہے تو اس میں وہ جاننے والا اس نور میں منقلب ہو گیا۔ تو وہ نور ہی اصل میں نور کو دیکھ رہا ہے گویا۔ تو اس کو کہا دونوں ایک ہو گئے۔ یعنی آپ کو یہ احساس ہو جائے کہ ہم دونوں ایک ہی ہیں احساس کرنے والا اور محسوس ہونے والا اصل میں بائے اوریجن ایک ہی ہے۔
1 week ago | [YT] | 8
View 0 replies
Melody of Divine
جب عارف کی سیر شروع ہوتی ہے تو وہ کائنات میں خارجی سمتوں سے داخل نہیں ہوتا ہے، بلکہ وہ اپنے نقطۂ ذات سے جو مذکورہ بالا تینوں عالموں کا مجموعہ ہے وہاں سے داخل ہوتا ہے۔ اسی نقطے سے وحدت الوجود کی ابتدا ہوتی ہے۔ اگر کوئی بندہ اپنے نقطۂ ذات سے آگاہ نہیں تو وہ وحدت الوجود سے واقف نہیں ہو سکتا۔ جب عارف اپنی نگاہ کو اس نقطے میں جذب کر دیتا ہے تو روشنی کا دروازہ کھل جاتا ہے۔ جب عارف اپنی نگاہ کو اس نقطے میں، وہ نقطۂ ذات جو مذکورہ تینوں عالموں کا مجموعہ ہے، اس میں جذب کر دیتا ہے تو ایک روشنی کا دروازہ کھل جاتا ہے اور اس روشنی کے دروازے سے وہ ایسی شاہراہ پر پہنچ جاتا ہے جس سے اور لاشمار راہیں کائنات کی تمام سمتوں میں کھل جاتی ہیں۔ اب وہ قدم قدم تمام نظام ہائے شمسی اور تمام نظام ہائے فلکی سے روشناس ہوتا ہے، لاشمار ستاروں اور سیاروں میں قیام کرتا ہے۔ اسے ہر طرح کی مخلوق کا مشاہدہ ہوتا ہے، ہر نقش کے ظاہر و باطن سے متعارف ہونے کا موقع ملتا ہے، ہر نقش کے ظاہر و باطن سے متعارف ہونے کا موقع ملتا ہے، یعنی وہ صرف ظاہر کو نہیں دیکھ رہا ہوتا ہر نقش کے باطن سے بھی آگاہ ہو رہا ہوتا ہے۔ رفتہ رفتہ کائنات کی اصلیتوں اور حقیقتوں سے واقف ہو جاتا ہے، یہ سب رفتہ رفتہ ہوتا ہے۔ اس پر تخلیق کے راز کھل جاتے ہیں اور اس کے ذہن پر قدرت کے قوانین مُنکشف ہو جاتے ہیں۔
1 week ago | [YT] | 19
View 0 replies
Melody of Divine
حضور قلندر بابا اولیاءؒ فرماتے ہیں کہ مراقبہ، یہ صفحہ نمبر 165 پہ، کہ اگر انسان اپنے شعور کے آئینے میں علومِ لَدُنّی کی تصویر، علومِ لَدُنّی کے تصویری عکس دیکھنے کی خواہش رکھتا ہو، پہلے تو یہ اس کے اندر خواہش ہو، تو اس کی بہت ہی سہل ترکیب ہے، بہت ہی آسان ترکیب ہے کہ وہ کسی باریک گوشے میں جہاں گرمی اور سردی معمول سے زیادہ نہ ہو بیٹھ جائے، ہاتھ پیروں اور جسم کے تمام اعصاب کو ڈھیلا چھوڑ دے، اتنا ڈھیلا کہ محسوس نہ ہو کہ جسم موجود ہے۔ سانس کی رفتار کم سے کم کرنا ضروری ہے، سانس کی رفتار تیز نہیں ہونی چاہیے، آنکھیں بند کر لے اور اپنی ذات کے اندر جھانکنے کی کوشش کرے۔ اگر اس کے خیالات اور اس کا عمل پاکیزہ ہے تو اس عمل سے اس کا لطیفۂ نفسی بہت جلد رنگین ہو جائے گا اور لطیفۂ نفسی رنگین ہو جانے سے شعور کے اندر جِلّا پیدا ہوتی جائے گی۔ تصوف میں اس عمل کا نام مراقبہ ہے۔
1 week ago | [YT] | 13
View 0 replies
Melody of Divine
1 week ago | [YT] | 14
View 0 replies
Melody of Divine
Loh-o-Qalam by Qalandar Baba Auliya - Pages 152 - 159
2 weeks ago | [YT] | 21
View 0 replies
Melody of Divine
3 weeks ago | [YT] | 32
View 3 replies
Load more