لفظ تاثیر سے بنتی ہے تلفظ سے نہیں
اہلِ دل آج بھی ہیں اہلِ زباں سے آگے

ہ عمر بھر کی مسافت ہیں دل بڑا رکھنا
یہ لوگ ملتے بچھڑتے رہيگے راستے میں

یوں تو دُنیا دیکھنے میں کس قدر خوش رنگ تھی
قبر میں جا کر ہی دُنیا کی حقیقت کھل گئی
قبر میں رکھ کر نہ ٹھرہا کوئی دوست
میں نئے گھر میں اکیلا ره گیا
اِس وہم سے کہ نیند میں نہ اۓ کچھ خلل
احباب سارے خاک سُلا چلے گئے
دن زندگی کے ختم ہوئے شام ہوگئے
پھیلا کے پاؤں سوئے گے غنچے مزار میں
موت کیا ہے زمانے کو سمجاؤ
ایک مسافر کو راستے میں نيند آگئی ..........

آئی ہوگی کسی کو ہجر میں موت
مجھ کو تو نیند بھی نہیں آتی

9103622484